نہ نہ کرنے کے بعد ناصر جمشید کا بھی اعترافِ جرم

اسپورٹس ڈیسک  منگل 10 دسمبر 2019
عدالت میں دیگر ملزمان کا بھی اعتراف جرم، برطانیہ میں سزاؤں کا جلد اعلان
فوٹو: فائل

عدالت میں دیگر ملزمان کا بھی اعتراف جرم، برطانیہ میں سزاؤں کا جلد اعلان فوٹو: فائل

مانچسٹر: ناصر جمشید نے بھی نہ نہ کرتے فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا، کئی برس سے بے گناہی کا راگ الاپنے والے سابق اوپنر نے برطانوی عدالت میں ٹرائل کے آغاز پر ہی خود کو قصوروار مان لیا جب کہ شریک ملزمان یوسف انور اور محمد اعجاز نے بھی پی ایس ایل اور بی پی ایل میں کھلاڑیوں کو خراب کارکردگی پر اکسانے کا جرم قبول کیا۔

سابق اوپننگ بیٹسمین ناصر جمشید نے پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ کیلیے کھلاڑیوں کو رشوت دینے کی سازش سے متعلق کیس کا ٹرائل شروع ہوتے ہی  جرم قبول کرلیا، اس سے قبل وہ مسلسل اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے رہے تھے۔

اسی کیس میں شریک ملزمان 36 سالہ یوسف انور اور 34 سالہ محمد اعجاز نے پیر کو ہی مانچسٹر میں ہونے والے ٹرائل میں تسلیم کیا کہ وہ پروفیشنل کرکٹرز کو رشوت کی پیشکش کرنے کی سازش کا حصہ تھے، پہلے ناصر اپنے سابق موقف پر قائم رہے مگر بعد میں انھوں نے بھی اعتراف کرلیا۔

کیس کے آغاز پر پراسیکیوٹر اینڈریو تھامس نے جیوری کو بتایا کہ کس طرح ایک انڈرکور پولیس آفیسر نے خود کو کرپٹ سٹہ مافیا کا ایک ممبر بتاتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ ان کی وجہ سے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ 2016 میں فکسنگ کی کوشش جبکہ فروری 2017 میں پاکستان سپر لیگ میں ہونے والی اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا۔

اس گروپ کا ماسٹر مائنڈ یوسف انور تھا، پہلے ناصر جمشید اوور کی ابتدائی2 ڈاٹ بالز پلان کا ہدف بنے، پھر انھوں نے پی ایس ایل میں دوسرے کھلاڑیوں کو پھنسایا، اتھارٹیز کو اس بارے میں پہلے مطلع کردیا تھا تاہم میچ کو منعقد ہونے دیا گیا جس میں شرجیل خان نے دوسرے اوور کی پہلی دونوں گیندیں ڈاٹ کھیلیں جس سے فکسنگ نیٹ ورک کی تصدیق ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔