چیل چوک سے بکرا پیڑی تک خفیہ کیمرے لگے ہوئے تھے سی آئی ڈی کا انکشاف

چوک پر نصب چیل کے پیر میں بھی کیمرہ لگایا گیا تھا، زیر حراست گینگ وار کے ملزم نے کیمروں کاانکشاف کیا،ذرائع۔


Staff Reporter September 03, 2012
چوک پر نصب چیل کے پیر میں بھی کیمرہ لگایا گیا تھا، زیر حراست گینگ وار کے ملزم نے کیمروں کاانکشاف کیا،ذرائع۔ فوٹو: فائل

KARACHI: گینگ وار کے ملزمان نے لیاری آپریشن سے قبل چیل چوک سے بکرا پیڑی تک اور دیگر علاقوں میں آنے جانے والوں پر نظر رکھنے کے لیے خفیہ کیمرے لگائے ہوئے تھے۔

آپریشن کے دوران کیمرے کی مدد سے پولیس کی نقل وحرکت پر نظر رکھی جارہی تھی بلکہ پولیس پر دستی بم اور راکٹ کو داغنے کے لیے بھی سی سی فوٹیج کیمروں کی مدد لی جاتی تھی، اس بات کا انکشاف سی آئی ڈی پولیس کی طرف سے لیاری آپریشن کے بارے میں تیار کردہ ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے، سی آئی ڈی پولیس کے ذرائع نے انکشاف کیاکہ گینگ وار کے ملزمان نے لیاری میں گینگ وار کے ملزمان کے خلاف آپریشن شروع ہونے سے قبل لیاری چیل چوک سے بکرا پیڑی جانے والی سڑک محراب خان عیسیٰ خان روڈ، کلاکوٹ کے علاقے افشانی گلی، آٹھ چوک، لی مارکیٹ، میرا ناکہ پل اور دیگر علاقوں میں آنے جانے والے راستوں پر خفیہ کیمرے لگا دیے تھے جس کی مدد سے وہ آنے جانے والوں پر نظر رکھتے ہیں۔

کیمرے کے ای ایس سی کی پی ایم ٹی، درخت ، عمارتوں کی چھتوں اور دیگر خفیہ مقامات پر لگائے گئے ہیں جبکہ چیل چوک پر لگی چیل کے پیر میں بھی ایک کیمرہ لگایا گیا تھا ، ذرائع نے بتایا کہ کیمروں کے نصب ہونے کے بارے میں سی آئی ڈی پولیس کو لیاری میں گینگ وار کے ملزمان کیخلاف کیے جانے والے آپریشن کے ختم ہونے کے بعد پتہ چلا، گینگ وار کے ملزمان لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر دستی بم اور راکٹ کیمروں کی مدد سے داغتے تھے اور جیسے ہی موبائلیں چیل چوک سے لیاری کے اندرونی علاقوں میں جانے کیلیے اسٹارٹ لیتی تھیں تو اس پر فائرنگ کی جاتی تھی۔

پولیس پر گینگ وار کی طرف سے اچانک کی جانے والی کارروائی سے ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری محمد اسلم بہت پریشان تھے کیونکہ آپریشن کے آخری دن تک انھیں یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ رات کی تاریکی میں جب چیل چوک پر دور دور تک کوئی نظر نہیں آرہا ہوتا تھااس وقت وہ لیاری میں داخل ہونے کا فیصلہ کرتے تھے تاہم وہاں گینگ وار کے ملزمان کی طرف سے راکٹ فائر ہونا شروع ہو جاتے تھے، ایس ایس پی سی آئی ڈی موقع پر موجود اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو شک کی نظر سے دیکھنے لگتے تھے کہ ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کسی نے موبائل فون کے ذریعے پولیس کی موومنٹ کے بارے میں ملزمان کو اطلاع کر دی ہو۔

ذرائع نے بتایا کہ لیاری آپریشن کے اختتام پر حراست میں لیے جانے والے گینگ وار کے ایک ملزم نے دوران تفتیش کیمروں کے بارے میں انکشاف کیا، ذرائع نے بتایا کہ لیاری کی مختلف شاہراہوں پر تا حال کیمرے نصب ہیں جبکہ لیاری آپریشن کے بعد سے اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چھاپے اور ملزمان کی گرفتاری طے شدہ منصوبہ بندی کا حصہ ہوتی ہے، لیاری سے پکڑے جانے والے ملزمان کو بھی خود پکڑوایا جاتا ہے جس کے بارے میں ملزمان لا علم ہوتے ہیں، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو پر اسرار طور پر اطلاع ملتی ہے کہ اس مقام پر ملزمان موجود ہیں جس پر ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہو جاتا ہے اور ملزمان پراسرار طور پر بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کر لیے جاتے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کی رہائی کے لیے کیا جانے والا احتجاج بھی طے شدہ منصوبے کا حصہ ہوتا ہے۔

مقبول خبریں