2019 میں سیپا نے ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر 700 نوٹس جاری کیے

اسٹاف رپورٹر  بدھ 1 جنوری 2020
50 یونٹوں کے مقدمات عدالت بھیجے، دھواں چھوڑنے والی 250 گاڑیوں پر جرمانہ کیا، ماحول دشمن پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگا ئی
فوٹو: فائل

50 یونٹوں کے مقدمات عدالت بھیجے، دھواں چھوڑنے والی 250 گاڑیوں پر جرمانہ کیا، ماحول دشمن پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی لگا ئی فوٹو: فائل

کراچی:  ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی) سیپا نے سال 2019 میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 700 صنعتوں، کارخانوں، ریسٹورینٹ، ہوٹلز، اسپتالوں، تعمیراتی منصوبوں اور اداروں کو ماحولیاتی قانون کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیے۔

سیپا نے سال 2019 میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 700 صنعتوں، کارخانوں، ریسٹورینٹ، ہوٹلز، اسپتالوں، تعمیراتی منصوبوں اور اداروں کو 320 کو ذاتی شنوائی کا موقع دیا گیا اور انھیں اپنے ماحولیاتی امور درست کرنے کا کہا گیا جس کے بعد ماحولیاتی معاملات میں بہتری نہ لانے پر 35 کو ماحولیاتی تحفظ کا حتمی حکم نامہ جاری کیا گیا جبکہ ماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب 240 مختلف نوعیت کے پیداواری یونٹس بشمول بیٹری ری سائیکلنگ کے کارخانے اور اینٹوں کے بھٹوں اور فیکٹریوں کو بند کرادیا گیا ساتھ ہی ساتھ خلاف ورزی کے مرتکب 50 یونٹوں کے مقدمات عدالتوں میں بھیج دیے گئے۔

یہ بات ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ (سیپا) کے ترجمان نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتائی انھوں نے کہا کہ سال 2019 کے دوران سندھ بھر کے سرکاری اور نجی 1500 اسپتالوں کی ماحولیاتی نگرانی کی گئی اور انھیں ذاتی شنوائی کا موقع دے کر ان سے ماحولیاتی قوانین اور طبی فضلہ تلف کرنے کے قواعد پر عمل کرایا جارہا ہے، طویل عرصے بعد ٹریفک پولیس کے اشتراک سے زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی نگرانی کی گئی ہے اور کراچی کی مختلف شاہراہوں پر 600 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی جن میں سے مقررہ حد سے زائد دھواں چھوڑنے والی 250 گاڑیوں پر ٹریفک پولیس کے ذریعے جرمانے کیے گئے۔

ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ نے یکم اکتوبر سے صوبے بھر میں ماحول دشمن پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال، تیاری اور خرید فروخت پر پابندی عائد کردی، مضر صحت پلاسٹک کی تھیلیوں کی جگہ ماحول دوست پلاسٹک کی تھیلیاں متعارف کرائی گئیں جو موٹائی میں زیادہ ہوتی ہیں اور باآسانی تحلیل کی جا سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔