
سندھ میں کسی بھی وائرس کی تشخیص کیلیے سرکاری اسپتالوں میں کوئی لیب موجود ہی نہیں جس کی وجہ سے بیشتر ڈاکٹروائرس کی تشخیص کرائے بغیراینٹی بائیٹک ادویات تجویزکررہے ہیں، شہر کے بیشتر میڈیکل اسٹوروں پرمتعدد اینٹی بائیٹک ادویات بھی دستیاب نہیں جس کی وجہ سے مریض اوران کے اہلخانہ شدید پریشان اور تذبذب کا شکار ہیں۔
دوسری جانب صوبائی محکمہ صحت نے بھی شہر میں تیز بخار کی وباء سے بچاؤاورعوام کو آگاہی فراہم کرنے کیلیے چپ ساد رکھی ہے،سرکاری اسپتالوں میں یومیہ ہزاروں افراد تیزبخار کی وباء کی لپیٹ میں رپورٹ ہورہے ہیں۔
ڈینگی، ملیریا، ٹائیفائیڈ سمیت دیگرامراض کی یکساں علامات سامنے آرہی ہیں لیکن محکمہ صحت کا شعبہ پبلک ہیلتھ اور انفیکیشن ڈیزیزکے غیر فعال ہونے کی وجہ سے عوام شدیدپریشانی کا شکار ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق شہرمیں تیزبخار،گلے خراب، نزلہ، زکام کی وباء نے عوام کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،دریں اثناء عوام میں یہ چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں کہ چین میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وباء کہیں پاکستان نہ پہنچ جائے، عوام کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی سیاسی اور آئی جی سندھ کی تبدیلیوں میں دلچسپی لے رہی ہے ۔