موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا سابق باکسر حکومتی مدد کا منتظر

نتاشا راحیل  منگل 18 فروری 2020
عثمان نے 1996 اٹلانٹا اولمپکس سمیت کئی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔  فوٹو : فائل

عثمان نے 1996 اٹلانٹا اولمپکس سمیت کئی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔ فوٹو : فائل

کراچی: پاکستانی باکسر عثمان اللہ خان جنہوں نے فائٹنگ رنگ میں اپنی زندگی بسر اور کئی مقابلے اپنے نام کیے تاہم ایک مقابلہ ایسا بھی ہے جس سے وہ کئی برسوں سے بڑی جرات سے نبرد آزما ہیں اور وہ ہے کینسر جس نے انہیں بستر سے لگا دیا۔ پاکستان میں اس موذی مرض سے مقابلہ کرنے کے بعد عثمان اللہ کو علاج کے لیے کینیڈا جانا پڑا ہے۔

عثمان اللہ خان نے کئی عالمی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ان میں 1996 اٹلانٹا اولمپکس اور 2000 کے سڈنی اولپمکس بھی شامل ہیں اور آج بھی اسے اس کے اہل خانہ کو پاکستان کی ضرورت ہے تو ان کی فریاد اور داد رسی کرنے والا کوئی نظر نہیں آتا۔

اس حوالے سے ایکسپریس سے بات چیت میں عثمان اللہ کے چھوٹے بھائی رضوان اللہ خان جو خود بھی باکسر رہ چکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عثمان اللہ خان اپنی زندگی کی جنگ لڑرہا ہے اور ہم اس کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں لیکن ہم اپنے بھائی کو اور عثمان اللہ کے بچے اپنے باپ کو حیات دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر گزرتا دن ہماری بے چینی میں اضافہ کررہا ہے لیکن پرعزم ہیں کہ اپنے بھائی کو دوبارہ پاکستان لائیں چاہے آندھی آئے یا طوفان۔

رضوان اللہ نے بتایا کہ عثمان اللہ نے بیماری کے دوران دسمبر 2019 تک فیصل آباد میں واقع اپنے گھر پر ہی رہے جہاں ان کا علاج چلتا رہا تاہم ان کی حالت دن بہ بدن بگڑتی چلی گئی جس کے باعث ان کے ایک شاگرد اور دوست پیٹر پولوک کی مدد سے انہیں 6 فروری کو کینیڈا لے جایا گیا۔ عثمان اللہ اس وقت کینیڈا میں بالکل تنہا ہیں اور اسے ہماری اشد ضرورت ہے۔ ہماری حکومت پاکستان سے صرف اتنی سی درخواست ہے کہ ہم میں سے کسی ایک کو کینیڈا بھیجنے کا بندوبست کردے یا پھر ایئر ایمبولنس کا بندوبست کردے تاکہ ہم عثمان اللہ کو واپس پاکستان لاسکیں۔

سابق باکسر اصغر چنگیزی نے عثمان اللہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک بے مثال باکسر تھا جس نے اپنے کیرئیر میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔