کرکٹ کا میلہ سجنے سے پہلے ہی اُجڑ نے لگا

اسپورٹس رپورٹر / ایکسپریس نیوز  جمعـء 27 مارچ 2020
آئی سی سی ٹی 20ورلڈکپ ایک سال کے لیے ملتوی ہونے کا امکان
 فوٹو:فائل

آئی سی سی ٹی 20ورلڈکپ ایک سال کے لیے ملتوی ہونے کا امکان فوٹو:فائل

 لاہور: کورونا وائرس کی وجہ سے کرکٹ کا میلہ سجنے سے پہلے ہی اجڑنے لگا،آئی سی سی ٹی 20ورلڈکپ ایک سال کے لیے ملتوی ہونے کا امکان ہے،عالمی ایونٹس کے مستقبل پر مختلف آپشنز کا جائزہ لینے کیلیے ٹیلی کانفرنس جمعے کو ہو رہی ہے، مختصر طرز کا میگا ایونٹ اگر 2021 تک موخر کرنے پر اتفاق ہوا تو بھارت میں مختصر فارمیٹ کا ٹورنامنٹ2022  میں کرانے کا آپشن بھی زیر غور آئے گا۔ دوسری جانب آئی سی سی کوالیفائرز کو ملتوی کر دیا گیا،16اپریل سے 30 جون تک شیڈول کوئی ایونٹ اب نہیں ہو سکے گا،ایشیا، یورپ اور افریقہ کے مختلف ملکوں میں کرکٹ میدان آباد کرنے کا خواب ادھورا رہ گیا،جنوبی افریقہ، ملائیشیا،فن لینڈ،نمیبیا وکویت میں ٹی ٹوئنٹی اور50 اوورز ورلڈکپ کے کوالیفکیشن مقابلوں کیلیے اچھے وقت کا انتظار کرنا ہوگا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی ٹور کا پلان بھی ملتوی کر دیا گیا۔

آئی سی سی کے ہیڈ آف ایونٹس کرس ٹیٹلی نے کہاکہ ہمارے لیے کھلاڑیوں، اسٹاف اور پرستاروں کا تحفظ مقدم ہے،ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے حکومتوں کی ہدایات کو اہمیت دے رہے ہیں، متبادل پلانز کے حوالے سے تفصیلات مناسب وقت پر جاری کردی جائیں گی،ہم پْرامید ہیں کہ حالات ٹھیک ہونے پر کرکٹ واپس آئے گی اور شائقین مقابلوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے اولمپکس سمیت کھیلوں کے کئی بین الاقوامی مقابلے منسوخ ہو چکے ہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ رواں سال آسٹریلیا میں شیڈول ہے تاہم ابھی تک آئی سی سی نے اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا،البتہ ذرائع کے مطابق ایونٹ ایک سال کے لیے ملتوی ہونے کا امکان ہے،عالمی ایونٹس کے مستقبل پر مختلف آپشنز کا جائزہ لینے کیلیے ٹیلی کانفرنس جمعے کو ہو رہی ہے، مختصر طرز کا میگا ایونٹ اگر 2021 تک موخر کرنے پر اتفاق ہوا تو بھارت میں مختصر فارمیٹ کا ٹورنامنٹ2022  میں کرانے کا آپشن بھی زیر غور آئے گا، ٹیسٹ چیمپئن شپ اور ون ڈے لیگ کے میچز بھی ری شیڈول ہوسکتے ہیں، کونسل ٹورنامنٹس کے حوالے سے حتمی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے تبادلہ خیال کے بعد کرے گی۔

دوسری جانب موجودہ صورتحال میں آئی سی سی نے 16اپریل سے 30 جون تک شیڈول تمام ایونٹس ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے، نئے پلان پر غور حالات دیکھتے ہوئے کیا جائے گا،آسٹریلیا میں رواں سال اکتوبر،نومبر میں شیڈول مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے پہلے کوالیفائرز ایشیا، یورپ اور افریقہ کے مختلف ملکوں میں ہونا تھے، ملتوی ہونے والے ایونٹس میں 16سے 21اپریل تک کویت میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائر ’’اے‘‘، 27اپریل سے 3مئی تک جنوبی افریقہ کی میزبانی میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سب ریجنل کوالیفائر، نمیبیا میں 20سے 27اپریل تک شیڈول 50اوورز ورلڈکپ لیگ، اسپین میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائر ’’اے‘‘، پاپوا نیوگنی میں ہونے والی ورلڈکپ لیگ ٹو، 10سے 16جون تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائرز اے، ملائیشیا میں 26جون سے 2جولائی تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائرز ’’بی‘‘،فن لینڈ میں 24سے 30جون تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کوالیفائر’’بی‘‘ شامل ہیں۔

ان سب کے انعقاد کیلیے حالات بہتر ہونے کا انتظار کیا جائے گا، دوسری جانب مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 اور ورلڈکپ 2023کے مختلف ملکوں میں ہونے والے کوالیفائرز جولائی سے رواں سال کے آخر تک شیڈول ہیں، اس  پر بھی صورتحال کا جائزہ لینے کیلیے میزبان ملکوں کے حکام سے رابطے جاری ہیں، کورونا وائرس کے باعث آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی ٹور کا پلان بھی ملتوی کر دیا، اسے رواں برس اپریل میں دنیا کے سفر پر لے کر نکلنا تھا، ٹور کو ری شیڈول کیا جا سکتا ہے، آئی سی سی کی پریس ریلیز کے مطابق کھلاڑیوں اورمنتظمین کی صحت اور تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مقابلے ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ہم تمام تر صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، حالات کو دیکھ کر ہی اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا، ہیڈ آف ایونٹس کرس ٹیٹلی نے کہا کہ عالمی سطح پر لوگوں کی صحت کو لاحق خطرات اور بیشتر ملکوں کی طرف سے ذرائع آمدورفت پر پابندیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایونٹس کو ملتوی کرنے کا قدم اٹھایا،ہمارے لیے کھلاڑیوں، اسٹاف اور پرستاروں کا تحفظ مقدم ہے،ہم ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے کورنا وائرس کی روک تھام کیلیے حکومتوں کی جاری کردہ ہدایات کو اہمیت دے رہے ہیں،متبادل پلانز کے حوالے سے تفصیلات مناسب وقت پر جاری کردی جائیں گی،انھوں نے کہا کہ ہم بھرپور تعاون پر میزبان ملکوں اور کرکٹ حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آئی سی سی پْرامید ہے کہ حالات ٹھیک ہونے پر کرکٹ واپس آئے گی اور شائقین مقابلوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔