'پاکستان نے کورونا کے جینوم پر تحقیق میں بڑی کامیابی حاصل کرلی'

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  بدھ 1 اپريل 2020
پاکستان نے کورونا کے جینوم پر تحقیق میں بڑی کامیابی حاصل کر لی، ڈاکٹر نویدشہزاد،ڈاکٹر زبیر قریشی،حکیم راحت نسیم۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان نے کورونا کے جینوم پر تحقیق میں بڑی کامیابی حاصل کر لی، ڈاکٹر نویدشہزاد،ڈاکٹر زبیر قریشی،حکیم راحت نسیم۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: کورونا وائرس عام وائرس نہیںہے، بہترین طریقہ احتیاط ہے، گھروں میں رہیں اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں،اس بیماری پر قوت مدافعت بڑھا کر قابوپایا جاسکتا ہے،ابھی اس کی کوئی ویکسین تیارنہیں ہوئی ،چین نے اس بیماری پرروایتی طریقہ علاج سے استفادہ کرکے قابو پایا ہے۔ان خیالات کا اظہار طبی ماہرین اور وائرولوجسٹس نے ’’کورونا وائرس کے علاج‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔

اسکول آف بائیولوجیکل سائنسز پنجاب یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نوید شہزاد نے کہا کہ کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے دیکھنا یہ ہے کہ یہ وائرس کس طرح ’’ری ایکٹ‘‘ کرتا ہے، 3ماہ کی عمر کے اس وائرس کے طرز عمل کا اندازہ لگانا ممکن نہیں، اس حوالے سے دنیا بھر میں ریسرچ جاری ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس طرح کے وائرس کی ریسرچ کے لیے BSL-3 سطح کی لیبارٹری ضروری ہے، پاکستان میں ان کی تعداد انتہائی کم ہے مگر اس کے باوجود کام ہو رہا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں بھی پاکستانی سائنسدان ریسرچ کر رہے ہیں۔ہم نے وائرس کے جینوم کو سیکوئنس کر لیا ہے اور یہ تحقیق pubmed ویب سائٹ پر موجود ہے جو پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔پنجاب یونیورسٹی اس پر کام کر رہی ہے، حال ہی میں وائس چانسلر نے کورونا وائرس کی تشخیصی لیب کا افتتاح بھی کیا ہے۔اس مرض کی دنیا بھر میں کوئی دوا نہیں ہے، اس کے لیے کم از کم 10 سے 15 برس لگتے ہیں لیکن اگر ہنگامی حالات میں سارے پروسیجرز کو جلدی فالو کیا جائے تو پھر بھی 2 برس درکار ہونگے۔4 ادویات ایسی ہیں جن کے نتائج اچھے آئے ہیں مگر FDA نے ابھی ان کی منظوری نہیں دی۔افواہوں کے بجائے سائنس اور تاریخ سے مدد لی جائے، یہ عام وائرس نہیں ہے ، دنیا نے پہلی مرتبہ ایسا وائرس دیکھا ہے لہٰذا عالمی ادارہ صحت اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی ہدایات پر عمل کیا جائے، سماجی دوری، سینی ٹائزیشن، ماسک و دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

سوسائٹی آف ہومیو پیتھس پاکستان کے سینئر رکن ڈاکٹر زبیر قریشی نے کہا کہ ہومیوپیتھک 200 سال سے مستند طریقہ علاج ہے، ہومیوپیتھک طریقہ علاج کے بانی سیموئل ہانیمن نے 1799ء میں جرمنی میں پھیلنے والے ’’سکارلٹ فیور‘‘ کے دوران ہومیوپیتھک علاج کیا، اس کے بعد 1920ء میں ’’ہسپانوی فلو‘‘ کے دوران بھی ہومیوپیتھک طریقہ علاج استعمال کیا گیا جس کے اچھے نتائج سامنے آئے۔وبائی امراض کے حوالے سے ہومیوپیتھی کی تاریخ اچھی ہے۔پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ ہومیوپیتھس ہیں، انہیں کورونا وائرس کے علاج کیلئے آن بورڈ لیا جائے۔عالمی ادارہ صحت اور FDA سے منظور شدہ ہومیوپیتھک ادویات سینی ٹائزیشن، قوت مدافعت کی بہتری اور کورونا وائرس کی سنگین حالت ARDS میں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کو آکسیجن کی فراہمی کیلئے کارآمد ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ اس وائرس سے نمٹنے کیلئے ہومپوپیتھی سے بھی فائدہ اٹھائے۔ہمارا طریقہ علاج اور ادویات ایلوپیتھک ادویات سے دس گنا سستی ہیں، ہمیں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے کوئی فنڈز درکار نہیں، ہماری سوسائٹی کے 5 ہزار ڈاکٹرز رضاکارانہ طور پر کام کرنے کیلئے خود کو پیش کرتے ہیں۔

سینئر نائب صدر پاکستان ایسوسی ایشن فار ایسٹرن میڈیسن و ممبر نیشنل کونسل فار طب، حکومت پاکستان حکیم راحت نسیم سوھدروی نے کہا ہے کہ وبائی امراض نئی چیز نہیں، طب کی تاریخ اور نصاب میں وبائی امراض کو اہمیت حاصل ہے اور اس حوالے سے علاج بھی موجود ہے جسے عالمی ادارہ صحت اور حکومت بھی تسلیم کرتی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایشیائی ممالک اس وقت تک امراض پر قابو نہیں پا سکتے جب تک وہ اپنے روایتی طریقہ علاج کو استعمال نہیں کریں گے۔کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے چین نے جو ورکنگ پیپر جاری کیا ہے، اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔چین نے اپنے روایتی طریقہ علاج سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا اس کا خوف پھیلایا گیا ہے،امید ہے اپریل میں کورونا وائرس کے اثرات کم ہوجائیں گے۔شہری احتیاتی تدابیر اختیار کریں، صابن سے ہاتھ منہ دھوئیں، وضو کریں، شہد اور کلونجی کا استعمال کریں اس سے قوت مدافعت بہتر ہوگی۔پاکستان میں موجود حکماء کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے اپنی خدمات رضاکارنہ طور پر پیش کرتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔