2 سفارت کاروں پر جاسوسی کا الزام؛ پاکستان کا بھارت سے شدید احتجاج

نمائندہ ایکسپریس  پير 1 جون 2020
بی جے پی حکومت ان حرکتوں سے اپنے مسائل اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتی، عائشہ فاروقی

بی جے پی حکومت ان حرکتوں سے اپنے مسائل اور مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتی، عائشہ فاروقی

بھارت نے جاسوسی کا الزام لگا کر پاکستان کے 2 سفارت کار ملک بدر کردیے جس پر پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو رات گئے دفتر خارجہ طلب کے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔

نئی دہلی میں پاکستان کے ناظم الامورکو وزارت خارجہ طلب کرکے ایک احتجاجی مراسلہ دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے دونوں سفارتکار بھارت کی سلامتی کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، مراسلے میں پاکستانی ناظم الامورسے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاکستانی مشن کا کوئی اہلکاراپنے منصب کے منافی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔

پاکستان نے اس بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی میں سفارتی مشن کے دونوں اہلکاروں کو پہلے حراست میں لیا گیا، انہیں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات تسلیم کرنے پر مجبور کیا گیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر انہیں رہا تو کردیا لیکن ناپسندیدہ شخصیات قراردیکر 24 گھنٹے میں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ عائشہ فاروقی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی یہ حرکتیں سوچے سمجھے منصوبے اورپاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں۔پاکستان ان بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔بھارت کی یہ حرکتیں ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے ہمیشہ عالمی قوانین کے تحت اپنی حدود قیود کے اندر رہ کرکام کیا ہے۔ بھارت اپنی ان حرکتوں سے دونوں ملکوں میں سفارتی گنجائش کو مزید محدود کرتا جارہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت کشیدگی بڑھا کر اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتی۔ پاکستان نے عالمی برادری پرزوردیا ہے کہ وہ بھارت کے ان ارادوں کا نوٹس لے اور جنوبی ایشیا میں امن وسلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اپناکردار ادا کرے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔