شوگر فیکٹریز ترمیمی آرڈیننس؛ گنّے کی ادائیگی میں تاخیراورکچی پرچی جرم قرار

ویب ڈیسک  جمعـء 25 ستمبر 2020
گنے کی کرشنگ تاخیر سے شروع کرنے پر 3 سال قید اور یومیہ 50 لاکھ جرمانہ ہو گا، ترمیمی آرڈیننس۔  فوٹو : فائل

گنے کی کرشنگ تاخیر سے شروع کرنے پر 3 سال قید اور یومیہ 50 لاکھ جرمانہ ہو گا، ترمیمی آرڈیننس۔ فوٹو : فائل

لاہور: پنجاب حکومت نے شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی آرڈیننس 2020 جاری کردیا۔

شوگر مافیا کو کنٹرول کرنے کے لئےحکوت پنجاب کا تاریخی اقدام سامنے آیا ہے، صوبائی حکومت نے شوگر فیکٹریز ( کنٹرول ) ترمیمی آرڈیننس 2020 جاری کردیا ہے، جس کے ذریعے پنجاب شوگر فیکٹریز(کنٹرول) ایکٹ 1950 میں بنیادی تندیلیاں کی گئی ہیں۔

ترمیمی آرڈیننس کے تحت اب گنے کے کاشتکاروں کے واجبات کی ادائیگی میں تاخیر، وزن اور ادائیگی میں غیر قانونی کٹوتی پر 3 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو گی، شوگر مل گنے کی وصولی کی با ضابطہ رسید جاری کرنے کی پابند ہوگی، گنے کے واجبات کاشتکار کے اکاؤنٹ میں بھیجے جائیں گے، کنڈہ جات پر شوگر مل کے ایجنٹ مل کی باضابطہ رسید جاری کرنے کے پابند ہوں گے اور ملز کی جانب سے کسانوں کو کچی رسید جاری کرنا جرم ہوگا۔

آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ کین کمشنر کو کاشتکاروں کے واجبات کا تعین اور وصولی کا اختیار دی دیا گیا ہے، واجبات کی وصولی بذریعہ لینڈ ریونیو ایکٹ کی جا سکے گی، کاشتکاروں کے واجبات نہ کرنے پر مل مالک گرفتار اور مل کی قرقی کی جا سکےگی، ڈپٹی کمشنرز بطور ایڈیشنل کین کمشنر گرفتاری اور قرقی کے احکامات پر عمل درآمد کی پابند ہوں گے۔

ترمیمی آرڈیننس  کے مطابق گنے کی کرشنگ تاخیر سے شروع کرنے پر تین سال قید اور یومیہ پچاس لاکھ جرمانہ ہو گا، شوگر فیکٹریز ایکٹ کے تحت جرم ناقابل ضمانت اور قابل دست اندازی پولیس بنا دیا گیا ہے، اور مقدمات کی سماعت مجسٹریٹ درجہ اول سے سیکشن 30 کے میجسٹریٹ کو منتقل کردیئے گئے ہیں، شوگر فیکٹریز ایکٹ میں ترامیم سے گنے کے کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ ہو گا۔

دوسری جانب شوگر ملز مالکان نے شوگر فیکٹریز ترمیمی آرڈیننس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے قانون کی موجودگی میں کاروبار کرنا ناممکن ہوجائے گا، اس قسم کی قانون سازی شوگر مل انڈسٹری کو بند کرنے کی کوشش ہے۔ شوگر مل ایسوسی ایشن نے ملز مالکان کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں نئے قانون پر اپنے ردعمل اور حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔