مولانا عادل قتل کیس کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی اعلیٰ سطح ٹیم تشکیل

اسٹاف رپورٹر  منگل 13 اکتوبر 2020
مولانا عادل کے قتل کو تین روز گزرنے کے باوجود پولیس تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی(فوٹو، فائل)

مولانا عادل کے قتل کو تین روز گزرنے کے باوجود پولیس تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی(فوٹو، فائل)

 کراچی:  آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے مولانا عادل خان اوران کے ڈرائیورکے قتل کی تحقیقات کے لیے کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم تشکیل دے دی۔

ٹیم میں ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد اور ایس ایس پی کورنگی فیصل عبداللہ چاچڑ شامل ہونگے۔ تحقیقاتی  ٹیم حساس اداروں سے بھی مدد لے سکتی ہے۔ ٹیم رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ وقوعے کی تین روز کے دوران ہونے والی تحقیقات میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اب تک پولیس اندھیرے میں تیر چلا رہی ہے۔ 5 افراد کے تفصیلی بیانات لے چکی ہے جب کہ  جائے وقوعہ کی سی سی فوٹیج بھی پولیس کے کام نہیں  آسکی  ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: مولانا ڈاکٹر عادل خان اور ان کے ڈرائیورکے قتل کا مقدمہ 3 روز بعد درج

اس سلسلے میں ڈی آئی جی ایسٹ نے عوام سے اپیل کی تھی کہ جائے وقوعہ پر موجود شہری اپنے بیانات ریکارڈ کراسکتے ہیں اور اگر کسی نے ملزمان کے چہرے واضع دیکھے ہیں تو وہ  خاکے بھی بنواسکتے ہیں ۔ پولیس کی مدد کرنے والوں کے نام صغیہ راز میں رکھے جائیں گے۔ دوسری جانب جائے وقعے کے اطراف میں موجود مارکیٹ کے دکانداروں نے ایک ہی بیان دیا کہ وقوعے کے وقت وہ اپنے کاموں میں مصروف تھے انھوں نے صرف فائرنگ کی آواز سنی اورحملہ آواروں کو نہیں دیکھا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: مولانا عادل کے قتل میں دو پڑوسی ممالک کے ملوث ہونے کا انکشاف

ذرائع نے بتایا کہ جیوفینسنگ سے ملنے والے کچھ مشکوک موبائل نمبروں کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ پولیس ان مشکوک نمبروں کی مدد سے  دہشت گردوں کا سراغ لگانے کی کوشش میں مصروف ہے ۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر 2020 کو شاہ فیصل شمع شاپنگ سینٹر کے قریب موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں اندھا دھند فائرنگ کرکے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اور وفاق المدارس کے مرکزی عہدے دار مولانا عادل خان اور ان کے ڈرائیور مقصود کو قتل کرکے فرار ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔