ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

ویب ڈیسک  بدھ 25 نومبر 2020
ڈینیئل پرل کو کراچی میں 2002 میں قتل کیا گیا تھا  فوٹو: فائل

ڈینیئل پرل کو کراچی میں 2002 میں قتل کیا گیا تھا فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کے ملزمان اور سندھ حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈینیئل پرل کیس میں عدالتی فیصلہ معطل نہ ہوا تو سندھ حکومت کو مشکل ہوگی۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ اپیلیں بڑے عرصے سے زیر التوا ہیں، پہلے کچھ نہیں ہوا تو اب بھی نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ نے ملزمان کی رہائی کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

ڈینیئل پرل کیس کیا ہے؟

ڈینیئل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے، انہیں کراچی میں اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 جولائی 2002 کو ملزمان کو سنائی تھی، برطانوی شہریت رکھنے والے ملزم احمد عمر شیخ کو عدالت نے سزائے موت کا حکم دیا تھا، ملزم فہد سلیم، سید سلمان ثاقب اور شیخ محمد عادل کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، ملزمان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں 2002 سے تعطل کا شکار تھیں۔  سندھ ہائی کورٹ نے رواں برس 2 اپریل کو تینوں ملزمان کو بری جب کہ احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کر دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔