- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
- فلائی جناح کا اسلام آباد اور مسقط کے درمیان نئے انٹرنیشنل روٹ کا آغاز
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے نیول کمانڈر شہید
- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
- بشام حملے میں دہشتگردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
- سانحہ 9 مئی؛ وزیراعظم کی صدارت میں کابینہ کا خصوصی اجلاس جاری
- عامر کا ویزہ ایشو؛ پی سی بی نے کرکٹ آئرلینڈ کو خبردار کردیا
- 9 مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کیساتھ کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، آئی ایس پی آر
- کراچی کے بجلی صارفین کیلیے قیمت میں 18.86 روپے اضافے کی درخواست
- لاہور اور کراچی سے حج پروازوں کا آغاز؛ اللہ کے مہمان حجاز مقدس روانہ
- پی ایس ایل10؛ پشاور زلمی ہوم گرؤانڈ پر اِیکشن میں ہوگی
- وزیر اطلاعات سے چینی سفیر کی ملاقات، معاشی بحالی سمیت دیگر امور پر گفتگو
- پنجاب اور سندھ میں شدید گرمی، میدانی علاقوں میں ہیٹ ویو کے امکانات
- شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کا پرائیویٹ اسکول بموں سے اڑا دیا گیا
- کراچی؛ جھگڑے میں فائرنگ سے 3 بچوں کا باپ ہلاک، والد اور دوست زخمی
کورونا کیسز میں اضافہ، شہری ماسک پہننے سے گریزاں
کراچی: کراچی میں کورونا کی دوسری لہر میں تیزی سے اضافہ کے باوجود شہری ماسک پہنے، سماجی فاصلہ اختیار کرنے اور ایس اوپیز پر عمل کے لیے تیار نہیں ، رواں سال نومبر میں آنے والی کورونا کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے۔
، ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے حکومت سندھ نے ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے سخت پاپندیوں کا اطلاق کرنے کے ساتھ ساتھ ماسک نہ پہننے والوں پر 500 روپے جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومتی فیصلوں کے باوجود شہری ماسک پہننے کے لیے تیار نہیں، شہر کے بازاروں، عوامی مقامات اور دکانوں سمیت علاقوں اور محلوں میں کوئی بھی ماسک پہننے کو تیار نظر نہیں آتا، مختلف مقامات پر ماسک فروخت کرنے کے کام سے بڑی تعداد میں نوجوان وابستہ ہو گئے ہیں کم عمر بچے بھی ماسک فروخت کررہے ہیں میڈیکل اسٹورز کے علاوہ عام دکانوں پر ماسک موجود ہیں۔
کوروناکی دوسری لہرخطرناک ہے،بچنے کا واحدحل ماسک پہنناہے،ڈاکٹرقیصرسجاد
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر قیصر سجاد نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے اس بچنے کا واحد حل ماسک کا استعمال ہے عوام کورونا کو مذاق سمجھ رہی ہے، پورے ملک میں 15روزہ مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے، زندگی ہوگی تو معیشت چلے گی،کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومت کے عوام کو انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، لاک ڈاؤن سے معیشت اور روزگار کے مسائل تو پیدا ہوں گے لیکن وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن ہی واحد حل رہ جاتا ہے۔
بازار میں 50سرجیکل ماسک کا ڈبہ 180 سے250 روپے میں بک رہا ہے
ماسک کی فروخت سے وابستہ شخص محمد سلیم نے ایکسپریس کا بتایا کہ 50سرجیکل ماسک کا ڈبہ 180سے250 روپے کے درمیان فروخت ہورہا ہے مختلف اقسام والے کے این 95 ماسک فلٹر کے ساتھ 150سے500 روپے اور این 95 ماسک 1200یا اس سے زائد کے ہیں ماسک معیارکے مطابق فروخت کیے جارہے ہیں۔
کیسز بڑھنے پرحکومت سخت اقدامات کریگی،وقارمہدی
وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ عوام چاہتی ہے کہ معیشت بحال رہے تو وہ کورونا ایس اوپیز پر عمل کریں اگر کورونا کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا اور کیسز کی شرح بڑھی تو حکومت سندھ سخت اقدامات پر مجبور ہوگی حالات قابو میں رکھنے کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ طبی ماہرین، این سی او سی اور وفاقی حکومت کی مشاورت سے کیا جائے گا اس لیے عوام ہر صورت گھر سے باہر نکلتے ہوئے ماسک پہنیں، سماجی فاصلے کا خیال رکھیں اور اور ایس اوپیز پر لازمی عمل کریں۔
ماسک نہ پہننے پر جرمانے کے اعلان سے فروخت بڑھ گئی
تین ہٹی پل پر ایک ماسک فروخت کرنے والے نوجوان فیصل نے ایکسپریس کو بتایا کہ ماسک استعمال نہ کرنے والوں پر جب سے جرمانہ عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے،سفر کرنے والے افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ماسک پہنیں اس لیے بے روزگار نوجوان عارضی روزگار کے لیے ماسک فروخت کررہے ہیں مختلف شاہراہوں اور عوامی مقامات پر ٹھیلوں اور لکڑی اور لوہے کے ہینگرز پر سرجیکل اور کپڑے سے تیار شدہ ماسک فروخت کیے جارہے ہیں سرجیکل ماسک 10روپے اور مختلف اقسام کے کپڑے کے ماسک 30 سے50 روپے تک فروخت ہورہے ہیں زیادہ تر کپڑے والے ماسک خریدنے کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ وہ دھونے کے بعد دوبارہ قابل استعمال ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔