نیوزی لینڈ میں 8 مثبت کورونا کیسز’’مسٹری‘‘ بن گئے

سلیم خالق  جمعرات 3 دسمبر 2020
ایک ہی فرنچائزکے کئی کھلاڑی وائرس میں مبتلا ہوچکے،اونر اب تک ٹھیک نہ ہو سکے ۔  فوٹو:سوشل میڈیا

ایک ہی فرنچائزکے کئی کھلاڑی وائرس میں مبتلا ہوچکے،اونر اب تک ٹھیک نہ ہو سکے ۔ فوٹو:سوشل میڈیا

 کراچی:  نیوزی لینڈ میں 8 مثبت کورونا کیسز ’’مسٹری‘‘ بن گئے جب کہ معاملے کے تانے بانے قائد اعظم ٹرافی اور پی ایس ایل سے جڑنے لگے، ایک ہی فرنچائز کے کئی کھلاڑی وائرس میں مبتلا پائے گئے اوراس کے اونر اب تک کورونا کی زد میں ہیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کو لاہور میں صرف 2 دن قرنطینہ اور ایک ٹیسٹ کے بعد نیوزی  لینڈ روانہ کر دیا گیا، جہاں اب تک 8 کرکٹرز کے مثبت ٹیسٹ آ چکے ہیں،اس بات پر حیرت ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہاں سے کلیئر کرکٹرز وہاں جاکر کیسے وائرس کا شکار ہوئے، خیال یہی ظاہر کیا گیا کہ ایسا دوران سفر ہوا ہوگا، شاہینز کا اکانومی کلاس میں سفر اور پھر قومی کھلاڑیوں کے ساتھ یکجا ہونے کواہم وجہ پہلے ہی قرار دیا جا چکا، البتہ ابتدائی 2 ٹیسٹ کلیئر کرنے والے ایک سینئر اوپنر کا تیسرا نتیجہ پازیٹیو آنا حیران کن ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مثبت ٹیسٹ کے تانے بانے قائد اعظم ٹرافی اور پی ایس ایل سے ملتے ہیں، ٹرافی میچز کے دوران اچانک 2ٹیموں کے کئی کھلاڑی بخار و فلو کا شکار ہوئے تھے، اس وقت کہا گیا کہ ایسا موسم میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا، ان کے ٹیسٹ بھی کلیئر آئے تھے، بعد میں پی ایس ایل کے دوران بھی بعض کھلاڑی بیماری کا شکار ہوئے مگر ان کے نتیجے بھی منفی آئے، حالانکہ ان سب میں واضح علامات موجود تھیں۔

البتہ حیران کن طور پر نیوزی لینڈ میں سامنے آنے والے مثبت کیسز میں بیشتر یہی کرکٹرز شامل ہیں،ان میں سے کئی کے ہسٹوریکل کیسز شمار ہوئے یعنی انھیں کورونا پہلے ہو چکا تھا اور اب جسم میں اینٹی باڈیز بن چکیں، سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان اور شاہینز اسکواڈ کے ساتھ سری لنکن لیگ میں شریک مثبت ٹیسٹ کے حامل کرکٹرکا تعلق ایک ہی فرنچائز سے ہے، اس کے اونر تاحال کورونا کا شکار ہیں،وہ  بائیو ببل میں ہی رہے تھے،ایک غیرملکی کرکٹر نے جب وطن واپسی سے قبل ایئرلائن کی لازمی ٹیسٹ کی شرط پوری کرنے کیلیے ٹیسٹ کرایا تو وہ منفی مگر اہلیہ و بچہ مثبت قرار پائے، بعد میں وہ بھی پازیٹیو ہو گئے اور 8 دن تک قرنطینہ کرنا پڑا،ایک دوسری فرنچائز کے کھلاڑی کا آسٹریلیا میں ٹیسٹ مثبت آ گیا، اس سے بائیو ببل پر بھی سوال اٹھے ہیں۔

بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے کئی کھلاڑیوں کو مبینہ طور پر سوئمنگ پول  کی سائیڈ سے کھانا لاتے دیکھا تھا، ایک کھلاڑی نے ٹیم بس سے اتر کر دوست پولیس اہلکار کو ہوٹل میں دیکھ کرگلے لگا لیا تھا جس پر اسے میچ نہ کھلانے  کی باتیں ہوئیں تھیں مگر اس پر عمل نہ ہوا۔

پی سی بی کو اس حوالے سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس نے دورہ نیوزی لینڈ سے قبل قرنطینہ اور ٹیسٹنگ کے مناسب اقدامات نہیں کیے، ٹیم کے انگلینڈ جانے سے قبل تین ٹیسٹ لیے گئے تھے، اس دوران10 مثبت نتائج سامنے آئے اور تمام کھلاڑی کلیئر ہو کر ٹور پر جاتے رہے  جہاں کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا،اس کے برعکس نیوزی لینڈ جانے سے قبل صرف ایک ہی ٹیسٹ لیا گیا، فائنل سے باہر ٹیمیں بائیو ببل سے بھی نکل گئی تھیں۔

اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے کہا کہ ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی سے قبل تمام کوویڈ پروٹوکولز کا خیال رکھا گیا، پلیئرز تو کافی پہلے سے مختلف ایونٹس کے دوران بائیو ببل میں رہ  رہے تھے۔

ایک ہی فرنچائز کے زیادہ کھلاڑیوں کے مثبت ٹیسٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو پی ایس ایل کے دوران ہی  نتائج سامنے آتے مگر میچز کا بہترین انداز سے انعقاد ہوا تھا،بائیو سیکیور ماحول کا مکمل خیال رکھا گیا،اسی لیے ایک ٹیم کے کوچ کو پی ایس ایل سے دور رکھا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔