- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
کراچی میں عوام نے کورونا ایس او پیز ہوا میں اڑا دیئے
کراچی: ملک میں بڑھتی ہوئی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے سبب سندھ حکومت کی جانب سے اس عالمی وبا پر قابو پانے کے لیے جاری کی گئی ایس او پیز کو کراچی کے عوام نے ہوا میں اڑا دیا ہے۔
ملک کے مختلف اضلاع اس وبا سے شدید متاثر ہونے کے باوجود کراچی کے عوام کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے قطعی طور پر تیار نہیں ہیں۔ عوام کی جانب سے نہ ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے اور نہ ہی سماجی دوری کے فاصلے پر عمل درآمد ممکن ہو سکا ہے۔ مارکیٹوں اور بازاروں میں عید کی خریداری کے حوالے سے بے تحاشا رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔
مارکیٹوں اور علاقائی سطح کی دکانوں پر بیشتر دکاندار اور گاہک ان ایس او پیز پر عمل درآمد کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی کارروائیاں بھی صرف نمائشی حد تک رہ گئی ہیں۔ شہر کی تمام بڑی مارکیٹیں تو شام 6 بجے بند ہو جاتی ہیں۔ تاہم سحری تک چائے خانے اور ہوٹلوں اور دیگر ضروریات زندگی کی دکانوں پر معمول کے مطابق شہریوں کا رش دیکھنے میں آتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صورت حال یہی برقرار رہی اور شہریوں نے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا تو کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے ، جس کے بعد کورونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل مکمل لاک ڈاون ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے کورونا وائرس کی تیسری لہر پر قابو پانے کے لیے کراچی سمیت صوبے بھر میں نئے احکامات جاری کیے ہیں۔ جن کے تحت کاروباری اوقات کار پیر تا جمعہ سحری سے شام 6 بجے تک ہو گا جبکہ ہفتہ اور اتوار مارکیٹیں بند ہوں گی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد ہو گی۔ حکومت سندھ نے ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دیا ہے تاہم ان احکامات کو جاری کرنے کے باوجود شہر کی مجموعی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہو گا کہ شہر قائد کے علاقوں کیماڑی ، کھارادر ، سائٹ شیرشاہ ، اورنگی ٹاؤن ، جمشید کوارٹر ، سولجر بازار ، لائنز ایریا ، لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل ، نارتھ کراچی ، گولیمار ، ایف بی ایریا ، لیاقت آباد ، سرجانی ٹاؤن سمیت دیگر علاقوں میں عوام کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ شہر میں رات گئے چائے خانوں پر معمول سے زیادہ رش دیکھنے میں آتا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا عوام کی ذمہ داری ہے۔ حکومت نے ماسک کے لازمی استعمال نہ کرنے والوں پر 500 روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔تاہم اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری نے کہا کہ عوام خود کورونا ایس او پیز پر عمل کریں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے سختی کرے۔ وزیر اعلی سندھ کے مشیر وقار مہدی نے کہا کہ حکومت سندھ کورونا ویکسین کے دائرہ کار میں اضافہ کر رہی ہے۔ ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔