محبت کی شادی کرنے والی لڑکی چند روز میں شوہر کے ہاتھوں قتل

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 26 جون 2021
کراچی میں خالی پلاٹ سے جوان لڑکی کی بوری بند لاش ملی

کراچی میں خالی پلاٹ سے جوان لڑکی کی بوری بند لاش ملی

 کراچی: قائد آباد کے علاقے شیر پاؤ کالونی میں ملزم نے اپنی نئی نویلی دلہن اور ساس کو فائرنگ کرکے موت کی نیند سلادیا۔

شیر پاؤ کالونی بچت بازار کے قریب کچی آبادی کی رہائشی کوثر زوجہ ریاض احمد اور اس کی 25 سے 30 سالہ بیٹی رمشا صبا کو ملزم اسحاق نے گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے موت کی نیند سلادیا ۔

فائرنگ کی آواز سن کر گلی کے مکین جمع ہوگئے جنہوں نے فوری طور پر پولیس اور ریسکیو ٹیم کو اطلاع دی ۔ اس دوران ملزم موقع سے فرار ہوگیا ۔

ایس ایچ او قائد آباد غوث بخش مہر کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پسٹل کے 2 خول ملے ہیں جنہیں قبضے میں لے لیا ، قانونی کارروائی کے بعد مقتولین ماں بیٹی کی لاشیں جناح اسپتال پہنچائی جہاں پوسٹ مارٹم کرانے کے بعد لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئیں ، ملزم اسحاق مقتولہ رمشا صبا کا شوہر ہے جس کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

مقتولہ شوہر سے روٹھ کر میکے آئی ہوئی تھی ۔ ڈی ایس پی قائد آباد محمد نواز کے مطابق 40 دن قبل مقتولہ رمشا صبا نے ملزم اسحاق سے کورٹ میرج کی تھی جس پر مقتولہ کی ماں کوثر ریاض نے اپنی بیٹی کے اغوا کا مقدمہ ملزم اسحاق کے خلاف درج کرایا تھا ۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد مقتولہ رمشا صبا نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا تھا کہ اس کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ اس نے محبت کی شادی کی ہے ۔

پولیس نے مقتولہ کا بیان لینے کے بعد مقدمہ سی کلاس کردیا تھا ، شادی کے کچھ دن بعد مقتولہ رمشا اپنے شوہر سے روٹھ کرمیکے آگئی تھی جس پر ملزم نے ماں بیٹی کو گھر میں گھس کر قتل کردیا ۔

علاوہ ازیں قائد آباد کے علاقے کشمیر محلہ میں برف بنانے کی بند فیکٹری سے بوری بند 16 سے 17 سالہ لڑکی کی لاش ملی ، ڈی ایس پی قائد آباد محمد نواز کے مطابق ابتدائی طور پر مقتولہ کی شناخت نہیں ہوسکی لاش تحویل میں لینے کے بعد جناح اسپتال پہنچائی ، لیڈی ایم ایل او نے پوسٹ مارٹم کے بعد رپورٹ محفوظ کرلی ، ڈی ایس پی کے مطابق کراچی کے تمام تھانوں میں وائرلیس کے ذریعے اطلاع کردی ہے کسی بھی تھانے میں لڑکی کے اغوا اور گمشدگی کی رپورٹ درج ہو تو فوری طور پر قائد آباد پولیس کو اطلاع دیں ، مقتولہ کی شناخت کے بعد ہی تفتیش میں اہم پیش رفت ہوسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔