مصر، اردن اورعراق کا سعودی عرب سے سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق

ویب ڈیسک  پير 28 جون 2021
عراق، مصر اور اردن کے سہ ملکی عرب الائنس کا پہلا اجلاس گزشتہ برس عمان میں ہوا تھا ، فوٹو: راٗٹرز

عراق، مصر اور اردن کے سہ ملکی عرب الائنس کا پہلا اجلاس گزشتہ برس عمان میں ہوا تھا ، فوٹو: راٗٹرز

 بغداد: عراق، مصر اور عراق کے سربراہان کے اجلاس میں سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر و رسوخ کے خاتمے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر زور دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سہ فریقی عرب الائنس کا دوسرا اجلاس عراق کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کی میزبانی میں بغداد میں ہوا جس میں مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے شرکت کی۔ مصر، اردن اور عراق کے سر ملکی عرب الائنس کا پہلا اجلاس گزشتہ برس عمان میں ہوا تھا۔

اجلاس میں شرکت کے لیے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی گزشتہ روز بغداد پہنچے تھے۔ یہ کسی بھی مصری حکمراں کا 1990 میں صدام حسین کے کویت پر حملے کے بعد 30 برس میں عراق پہلا دورہ تھا تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان منقطع تعلقات آہستہ آہستہ بحال ہورہے ہیں جس کا آغاز گزشتہ برس عمان سے ہوا تھا۔

اجلاس میں تینوں سربراہان مملکت نے باہمی تعاون کے فروغ میں اضافے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خطے میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کا عہد کیا جب کہ تینوں ممالک کے درمیان معاشی، تجارت اور سرمایہ کاری کے فریم ورک پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور جلد اس فریم ورک کے تحت تجارت کے نئے مرحلے کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گا۔

حالیہ برسوں کے دوران اردن، عراق اور مصر کے مابین تعلقات بہتری کی جانب رواں دواں ہیں اور تینوں ممالک نے سیکیورٹی ،معیشت، توانائی اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جب کہ سعودی عرب سے سرمایہ کاری کے فروغ اور ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

قبل ازیں عراق اور اردن کے درمیان بصرہ سے اردن کی بندرگاہ عقبہ تک پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر بھی اتفاق کیا جا چکا ہے جس کے ذریعے عراق روزانہ 10 لاکھ بیرل تیل اردن کو برآمد کرے گا۔

اسی طرح مصر نے بھی فروری میں عراق کے ساتھ تیل ، شاہراہوں ، مکانات ، تعمیرات اور تجارت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون و تعلقات کے فروغ کے لیے مفاہمت کی پندرہ یادداشتوں اور سمجھوتوں پر دست خط کیے تھے۔

واضح رہے کہ سہ ملکی عرب الائنس سے مشرق وسطیٰ میں ایک اور صف بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔ بحرین، متحدہ عرب امارات اور کویت کے بعد اس عرب الائنس کے بھی خطے میں اثرات مرتب ہوں گے جس سے مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کی حیثیت مضبوط اور ایران کی گرفت کمزور پڑ سکتی ہے تاہم قطر کو ابھی فیصلہ کرنا ہے وہ کس جانب کھڑا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔