- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
ایچ ای سی سے غیر تسلیم شدہ جامعات کی ڈگریاں مستند نہیں، پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) نے فیصلہ سنایا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے غیر تسلیم شدہ جامعات کی جانب سے تفویض کردہ ڈگریاں ’مستند‘ نہیں ہیں۔
یہ فیصلہ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے صوابی یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار نوید انجم کی جانب سے دائر پٹیشن پر سنایا۔
بیرسٹر سید سعد علی شاہ اور منصور ایڈووکیٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹی آف صوابی کی نمائندگی کی۔ درخواست گزار نے اورینٹ یونیورسٹی کی جانب سے دی گئی اپنی بی بی اے کی ڈگری کی توثیق/دوبارہ تصدیق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اس نے اورینٹ یونیورسٹی سے بیچلر مکمل کیا اور بعد میں اس کی بنیاد پر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اور شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی اور اسلام آباد کیمپس سے بالترتیب ایم بی اے اور ایم ایس کی ڈگریاں حاصل کیں۔
اپنے تجربے اور اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے انہیں قائم مقام رجسٹرار مقرر کیا گیا۔ تاہم انہیں اپنی اسناد کی تصدیق کرانے کی ہدایت دی گئی، اورینٹ یونیورسٹی سے حاصل کی گئی بی بی اے کی ڈگری کی ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے تصدیق نہیں کی۔
عدالت کے سامنے اہم سوال یہ تھا کہ کیا ایچ ای سی سے غیر تسلیم شدہ یونیورسٹی کی ڈگری کو درست قرار دیا جا سکتا ہے؟
سوال کا جواب دیتے ہوئے عدالت نے فیصلہ دیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس 2002 کے سیکشن 10 کے تحت کمیشن کو قانون اور قواعد کے مطابق کسی بھی یونیورسٹی کو تسلیم کرنے یا الحاق کرنے کا اختیار حاصل ہے تاہم اورینٹ یونیورسٹی کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا اس لیے ڈگری جائز قرار نہیں دی جا سکتی۔
پی ایچ سی نے فیصلے میں کہا کہ ایچ ای سی کے طے شدہ معیار پر پورا نہ اترنے والا تعلیمی ادارہ ڈگری جاری نہیں کرسکتا اور ایسی ڈگریوں کا اجرا نہ تو درست ہے اور نہ ہی قابل اعتبار ہے۔
فیصلے میں یہ بھی قرار دیا گیا کہ عدالت ایچ ای سی کے پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی جسے تعلیمی ادارے کی حیثیت کو ریگولیٹ کرنے کا واحد اختیار حاصل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔