پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کے باعث چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ

بزنس رپورٹر  بدھ 1 فروری 2023
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

  کراچی: ملک میں خام مال، دالوں اور اشیائے خور و نوش کے بعد اب چائے کی پتی کی قلت کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے خام مال اور اشیائے ضروریہ کے پورٹ پر پھنسے کنٹینرز کلیئر کرنے کی اجازت کے باوجود جہاں اب بھی ہزاروں کنٹینرز پورٹ پر پھنسے ہیں انہی میں چائے کی پتی کے سیکڑوں کنٹینرز بھی شامل ہیں۔

اس سلسلے میں سابق چیئرمین پاکستان ٹی ایسوسی ایشن اور ایف پی سی سی آئی ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر محمد شعیب پراچہ نے آنے والے دنوں میں چائے کی انتہائی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے خدشے کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ بندرگاہوں پر پھنسے تقریباً 250 کنٹینرز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے چیپٹر 84، 85 اور 87 کے درآمدی کنٹینرز کی اجازت دی تاہم اس میں چائے کی پتی شامل ہے یہ واضح نہیں۔

شعیب پراچہ نے کہا کہ تاجروں کے احتجاج کے بعد اسٹیٹ بینک نے 180 دن کی تاخیر سے ادائیگی پر کنٹینرز ریلیز کرنے کی اجازت دی، تاہم چائے کی پتی کے فروخت کنندہ ادائیگی میں تاخیر کی اجازت نہیں دے رہے جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مستقبل میں فروخت کنندہ آرڈر نہیں لیں گے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمرشل بینکوں میں ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے اسوقت تک دارآمد کنندگان پر کروڑوں روپوں کا ڈیمریج اور کنٹینرز کے کرائے لگ چکے ہیں۔ قلت کی ایک بنیادی وجہ حکومت کی طرف سے کوئی طویل مدتی پالیسی نہ ہونا ہے۔

سابق چیئرمین ٹی ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ چائے ایک بنیادی جز ہے جسے ہر عام آدمی بھی استعمال کرتا ہے اور چائے کی طلب تقریباً 250 ملین کلو سالانہ ہے۔

گزشتہ ہفتہ روپے کی تنزلی سے چائے کی فی کلو قیمت پر اوسطاً 110 روپے کا فرق پڑ چکا ہے۔ نئے درآمد کے لیے کوئی واضح پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے سپلائی چین انتہائی متاثر ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔