- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
بچوں کو مونگ پھلی کی الرجی سے بچانے کے لیے طریقہ کار وضع
لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کوچار ماہ کی عمر سے ہی مونگ پھیلی سے بنی غذائی اشیاء کھلانا شروع کردینی چاہیئے تاکہ ان کو کسی بھی قسم کی الرجی میں مبتلا ہونے سے بچایا جاسکے۔
حالیہ دہائیوں میں لوگوں کو مونگ پھلی سے ہونے والی الرجی کی شکایات میں تین گُنا اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ شدید نوعیت کے معاملات میں اموات بھی پیش آسکتی ہیں۔
اس وقت ہر 50 میں سے ایک بچہ اس مسئلے کا شکار ہے جو زندگی بھر کے لیے کھانے میں موجود اجزاءکے حوالے سے ایک قابلِ فکر بات ہے۔ لیکن برطانیہ میں محققین نے ایک طریقہ دریافت کیا ہے جس سے بچوں کو اس مسئلے سے نجات دلائی جاسکتی ہے۔
محققین کے مطابق بچوں کو مونگ پھلی سے بنی اشیاء کھلانا شروع کرنے کا سب سے اچھا وقت چار سے چھ ماہ کی عمر کے دوران ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے بچوں کے الرجی میں مبتلا ہونے کے امکانات 77 فی صد تک کم ہوسکتے ہیں۔
کنگز کالج لندن اور یونیورسٹی آف ساؤتھیمپٹن کے محققین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ بچے کے ایک سال کے ہونے تک مونگ پھلی سے ہونے والی زیادہ تر الرجیز پنپ چکی ہوتی ہیں۔
اس تحقیق میں محققین نے انکوائرنگ اباؤٹ ٹولرینس (EAT) اور لرننگ ارلی اباؤٹ پِینٹ الرجی (LEAP) مطالعوں سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مطالعہ کیا۔
لِیپ مطالعے میں 640 ایسے بچے شامل تھے جن کے مونگ پھلی کی الرجی میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ تھے۔ مطالعے میں ان کو ابتدائی عمر میں ہی مونگ پھلی سے بنی اشیاء کے کھلائے جانے کا تجزیہ کیا گیا۔
اِیٹ پروجیکٹ میں برطانیہ اور ویلز کے 1 ہزار 300 سے زائد تین ماہ کے بچوں کا انتخاب کیا گیا۔ تحقیق میں ان کو کئی سالوں تک زیرِ نگرانی رکھا گیا تاکہ ابتدائی عمر میں الرجی کرنے والی غذائیں یعنی دودھ، مونگ پھلی، تِل، مچھلی، انڈا اور گندم کھلا کر ان کا مطالعہ کیا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔