رمضان کا دوسرا عشرہ؛ مارکیٹوں اور بازاروں کی رونق بڑھ گئی

عائشہ خان انصاری  اتوار 9 اپريل 2023
بغیر سلے کپڑوں کی مانگ کم، خریدار مہنگائی کو کوستے رہے (فوٹو : فائل)

بغیر سلے کپڑوں کی مانگ کم، خریدار مہنگائی کو کوستے رہے (فوٹو : فائل)

رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں مارکیٹوں اوربازاروں میں رونق بڑھ گئی۔

عیدالفطر کے ملبوسات کے لیے بازاروں میں خواتین کی خریداری سے دکانداروں کی بھی چاندی ہورہی ہے، دکانداروں نے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال کپڑے کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ کردیا ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کی نسبت بغیرسلے کپڑوں کی مانگ بھی کم ہوگئی ہے جبکہ خریدارمہنگائی کا شکوہ کرتے نظرآئے۔

رابی سینٹر میں قائم بغیر سلے کپڑوں کے دکاندار فیضان نے کہا کہ 30 برس سے میں یہاں کام کر رہا ہوں بغیر سلے کپڑے کی ہر سال پہلے سے مانگ کم ہوتی جارہی ہے ایک گز کا کپڑا 1300 کا ہوگیا ہے، چائنا کے خالص سادہ کپڑے کی قیمت 1470 روپے گز تک جاپہنچی ہے اس لیے کراچی میں کم چل رہا ہے جبکہ پنڈی میں زیادہ مانگ ہے، کاٹن سلک پچھلے سال 400 روپے اور رواں سال گز 650 کے حساب سے ہوگیا ہے، لیس، دھاگا، کپڑا سب مہنگا ہوگیا ہے اس بار عید میں اپنا منافع بھی نہیں رکھا بلکہ اسی قیمت پر فروخت کررہے ہیں۔

ڈیزائنر برینڈز نے خواتین کیلیے آسانی پیدا کردی

تہواروں پر فیشن ڈیزائنرز برینڈز نے بہت حد تک خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کردی ہیں ، ہر رینج کا نہ صرف کپڑا مارکیٹ میں دسیتاب ہے بلکہ ورائٹی بھی ہے اپنی استطاعت کے مطابق ہر طبقے کے افراد برینڈ کے کپڑوں کی خریداری بھی کررہے ہیں اور جو خرید نہ سکے تو ویسا ڈزائن بنوارہے ہیں۔

کلفٹن کی رہائشی خاتون رابعہ نے کہا کہ ثقافت کی عکاسی کرتے ہوئے روایتی ملبوسات بنارہی ہوں اور کام کی بجائے لیسوں ،پائپنگ ، مشینی کڑھائی اور ربن سے ان ملبوسات کی ڈیزائننگ کروارہی ہوں جوکہ خوبصورت اور ہلکا لگے گا۔

رابعہ نے کہا کہ اس کے علاوہ گھر کے دیگر افراد خصوصاََ بچوں کی خریداری کا انحصار بھی ہمارے کندھوں پر ہوتا ہے روزے کی حالت میں گھر کے دوسرے کاموں کے ساتھ بچوں کے ملبوسات کی بھی خریداری کرتی ہوں، کراچی میں کپڑوں کے اہم مراکز لیاقت مارکیٹ ، طارق روڈ، صدر،زینب مارکیٹ، جوڑیا بازار، بوہری بازار، بولٹن مارکیٹ ، بہادر آباد، دو تلوار، جامع کلاتھ، حیدری میں خواتین کا رش لگا رہا جو کہ چاند رات تک جاری رہے گا۔

مہنگائی سے رمضان وعیدکی تیاریاں بوجھ بن گئیں

بازاروں میں خریداری کیلیے آنے والی خواتین مہنگائی کا شکوہ کرتی نظر آئیں ہر طبقے کے افراد کے لیے عید کی تیاریاں مالی اعتبار سے بوجھ ساتھ لاتی ہے، کوئی ایڈوانس تنخواہ لے کر رمضان اور عید کے اخراجات پورے کرتا ہے، کوئی ادھار لیتا ہے،کوئی اپنی جمع پونجی لگالیتا ہے۔

طارق روڈ میں خریداری کرتے ہوئے گلشن اقبال کی رہائشی رضیہ خاتون نے بتایا کہ مہنگائی کی وجہ سے اس بار عید کے ملبوسات سستا کپڑا لے کر دونوں بیٹیوں کے لیے اچھی سلائی کرواکر جوڑے بنوائوں گی اور اپنے لیے سادہ لان کا 2 پیس شلوار قمیص خریدوں گی تا کہ عام دنوں میں بھی کام آجائے 2 ہزار والے 2 پیس کپڑے 2500 روپے کا مل رہا ہے۔

رضیہ نے کہا بچیاں سلے سلائے ملبوسات کی ضد کررہی ہیں جو دیکھنے میں دیدہ زیب ہیں ان کو بغیر سلے کپڑے پر راضی کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔

لڑکیاں شوخ اور نت نئے اسٹائل اپنانا چاہتی ہیں،ماہ نور

ایکسپریس سروے کے مطابق خواتین اور نوجوان لڑکیوں کے ملبوسات سمیت دیگر فیشن اور پسند کے معیار میں فرق آگیا ہے خواتین چاہتی ہیں کہ وہ عید پر دلکش نظر آئیں اور عید کی شاپنگ بھی ٹرینڈ کے مطابق کریں جب کہ ان کی نسبت نوجوان لڑکیاں شوخ اور نت نئے اسٹائل اپنانا چاہتی ہیں تاکہ عید جیسے موقع پر وہ بھی سب کی نظروں میں رہیں۔

25 سالہ ماہ نور نے خریداری کرتے ہوئے کہا کپڑا خریدنے کا مقصد اپنے حساب سے ملبوسات سلوانا ہے تاکہ موجودہ فیشن کا حصہ بن کر عید کے موقع پر سے سب کو متاثر کر سکوں، چاہے گرمی ہو یا سردی میں اپنے لیے ہر عید پر ہمیشہ منفرد رنگ اور کپڑا تلاش کرتی ہوں ایک یہی تو تہوار ہوتا ہے جب پورا خاندان آتا ہے سب کی نظریں کپڑوں پر ہوتی ہیں تو کیوں نہ سب سے منفرد اپنے حساب سے سلائی کر کے تیار ہوا جائے۔

ماہ نور نے کہا اس بار میں شوخ لان کا کپڑا اور ایک منٹ شیفون لے رہی ہوں فیشن کے حساب سے گھٹنے کی لمبائی والی شرٹ اور فراک ڈیزائن، بوٹ کٹ ٹراؤزر ، بیل آستین کا انداز، بارڈوٹ نیک لائن سلوائوں گی، ساتھ ہی میچنگ لیس، بٹن، ڈیزائن، جوتے، مصنوعی زیورات اور دیگر چیزیں لے لینی ہیں۔

گرمی کی آمد پر خواتین لان کاٹن اورشیفون پسندکرنے لگیں

گرمی کا موسم آنے والا ہے اس لیے خواتین بھاری بھرکم کام والے کپڑوں کے بجائے لان، کاٹن اور شیفون کا کپڑا زیادہ پسند کر رہی ہیں جو گرمی کے موسم کے لیے انتہائی موزوں ہے،کپڑوں کی نئی ورائٹی کپڑا بازاروں میں لائی گئی ہیں شیفون ، آرگینزا ، را سلک، نیٹ، کھادی کپڑا، انڈین کپڑا، کٹ ورک کی ڈزائن خواتین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں، گرمی کی وجہ سے ہلکے رنگوں کے کپڑے زیادہ فروخت ہورہے ہیں جن میں سب سے زیادہ منٹ، ہلکے سبز، سفید، پنک، پھیکا ذرد رنگ کے کپڑے شامل ہیں، لڑکیاں گہرے رنگ جبکہ خواتین ہلکے رنگ کے کپڑے خریدرہی ہیں۔

تیارملبوسات کی قیمت متوسط طبقے کی پہنچ میں نہیں رہی

جوہر چورنگی پر کپڑا بازار میں دکاندار الطاف کا کہنا تھا کہ عید سے ایک ماہ پہلے سے ہی شہر کے مختلف علاقوں میں کپڑے کی فروخت کے نئے مراکز قائم ہوجاتے ہیں، تیار ملبوسات کی قیمت عام طبقے کی پہنچ میں نہیں جس کی وجہ سے خواتین میں کپڑا خرید کر لباس سلوانے کا رجحان بڑھ رہا ہے کپڑا مہنگا ہونے سے سے خریدار مایوس ہورہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔