حضورِ اقدس ﷺ کی پسندیدہ اشیائے خور و نوش

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے


حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے۔ فوٹو : فائل

حضرت ابُوعبیدہؓ کہتے ہیں کہ میں نے حضورِ اکرم ﷺ کے لیے ہانڈی پکائی، چوں کہ آقائے نام دار علیہ الصلوٰۃ و السلام کو دستی کا گوشت بہت زیادہ پسند تھا، اس لیے میں نے ایک دستی پیش کی، پھر حضور ﷺ نے دوسری طلب فرمائی، میں نے دوسری پیش کردی، پھر حضور ﷺ نے اور طلب فرمائی، میں نے عرض کیا: یارسول اﷲ ﷺ! بکری کی دو ہی دستیاں ہوتی ہیں۔

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اگر تم چپ رہتے تو میں جب تک مانگتا رہتا اس دیگچی سے دستیاں نکلتی رہتیں ۔'' (شمائل ترمذی)

حضرت ابُوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ کی خدمت میں کہیں سے گوشت آیا، اس میں سے دستی کا گوشت آپ ﷺ کے سامنے پیش ہوا، حضور ﷺ کو دستی کا گوشت بہت مرغوب تھا، اس لیے آپ ﷺ نے اسے دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔ ایک اور حدیث میںآپ ﷺ کا ارشاد مروی ہے: ''گوشت کو دانتوں سے کاٹ کر کھایا کرو کہ اس سے ہضم بھی خوب ہوتا ہے اور بدن کو بھی زیادہ موافق آتا ہے۔''

حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے پہلو کا بھنا ہوا گوشت حضور ﷺ کی خدمت پیش کیا، جسے آپ ﷺ نے تناول فرمایا ۔ اسی طرح حضرت عبداﷲ بن حارثؓ کہتے ہیں کہ ہم نے حضور اقدس ﷺ کے ساتھ بھنا ہوا گوشت مسجد میں کھایا۔

گوشت کے بارے میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا: ''گوشت اہل دنیا و اہل جنت کی سب غذاؤں کا سردار ہے۔ نیز آپ ﷺ نے فرمایا: ''پشت کا گوشت عمدہ گوشت ہوتا ہے۔

(ابن ماجہ)

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک درزی نے حضور اقدس ﷺ کی ایک مرتبہ دعوت کی، میں بھی حضور ﷺ کے ساتھ حاضر ہُوا، اس نے حضور ﷺ کی خدمت میں جو کی روٹی اور کدّو گوشت کا شوربہ پیش کیا، میں نے حضور ﷺ کو دیکھا کہ آپؐ پلیٹ کے سب اطراف سے کدّو کے ٹکڑے تلاش فرما کر تناول فرما رہے تھے، چناں چہ اس وقت سے مجھے بھی کدّو مرغوب ہوگیا۔

حضرت جابر بن طارقؓ کہتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو کدّو کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے جارہے تھے، میں نے عرض کیا: یارسول اﷲ ﷺ! اس کا کیا بنے گا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''اس سے سالن میں اضافہ کیا جائے گا۔''

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ کو کدّو (بہت زیادہ) مرغوب تھا۔ (چناںچہ) ایک مرتبہ حضور ﷺ کے پاس کھانا آیا یا حضور ﷺ کسی دعوت میں تشریف لے گئے (راوی کو اس میں شک ہے) جس میں کدّو تھا، چوں کہ مجھے معلوم تھا کہ حضور ﷺ کو یہ مرغوب ہے اس لیے اس کے قتلے (ٹکڑے) ڈھونڈ کر میں حضور ﷺ کے سامنے کردیتا تھا۔ (شمائل ترمذی)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا: ''سرکہ بھی کیا ہی اچھا سالن ہے۔'' ( مسلم) نیز مرفوعاً مروی ہے: ''اے اﷲ! سرکہ میں برکت ڈال کہ وہ مجھ سے پہلے انبیاء کا سالن تھا۔'' اور ایک روایت میں ہے: ''جس گھر میں ''سرکہ'' ہو وہ گھر محتاج نہیں ہے۔''

(طب نبویؐ علامہ ذہبیؒ)

آنحضرت ﷺ کو ثرید (شوربے میں توڑی ہوئی روٹی) بہت زیادہ پسند تھی۔ (سنن ابو داؤد) اسے آپ تمام کھانوں پر فضیلت دیتے تھے۔ چناں چہ ایک حدیث میں آیا ہے حضرت ابوموسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ کی فضیلت تمام عورتوں پر ایسی ہے جیسے کہ ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔

( بخاری و مسلم)

حضرت ابو اسیدؓ کہتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کا تیل کھانے میں بھی استعمال کرو اور مالش میں بھی، اس لیے کہ یہ ایک بابرکت درخت کا تیل ہے۔ حضرت عمرؓ بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زیتون کا تیل کھاؤ اور مالش میں استعمال کرو، اس لیے کہ وہ مبارک درخت سے پیدا ہوتا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن جعفرؓ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ نبی پاک ﷺ ککڑی تازہ پکی ہوئی کھجوروں کے ساتھ تناول فرما رہے تھے۔ (بخاری و مسلم) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ تربوز کو تازہ کھجوروں کے ساتھ نوش فرماتے تھے۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورِ اقدس ﷺ کو خربوزہ اور کھجور اکٹھے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

(شمائل ترمذی)

حضورِ پاک ﷺ مغرب کی نماز سے پہلے تر کھجوروں سے روزہ افطار فرمایا کرتے تھے، اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے افطار فرما لیتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی میسر نہ ہوتیں تو پھر پانی سے روزہ افطار فرما لیا کرتے تھے۔ ( ابو داؤد)

ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ نے حضرت ابوذرؓ کو ایک سیب عطا فرمایا اور ارشاد فرمایا: ''یہ قلب کو تقویت دیتا ہے، طبیعت کو خوش کرتا ہے اور سینہ کی کرب کو دور کرتا ہے۔''

(نسائی)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورِ اقدسؐ کو پینے کی سب چیزوں میں میٹھی اور ٹھنڈی چیز مرغوب تھی۔ بہ ظاہر تو اس حدیث سے ٹھنڈا اور میٹھا پانی مراد ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے شہد کا شربت اور کھجوروں کا نبیذ مراد ہو۔

(خصائل نبویؐ ترجمہ شمائل ترمذی)

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت خالد بن ولیدؓ دونوں حضورِ اقدس ﷺ کے ساتھ (اپنی خالہ) حضرت میمونہؓ کے گھر گئے، حضرت میمونہؓ ایک برتن میں دودھ لے کر آئیں، حضور ﷺ نے اس میں سے نوش فرمایا ، میں دائیں جانب تھا اور حضرت خالد بن ولید بائیں جانب، آپ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ اب پینے کا حق تمہارا ہے ( کہ تم دائیں جانب ہو) اگر تم اپنی خوشی سے حضرت خالد بن ولید کو ترجیح دینا چاہو تو دے سکتے ہو، میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ کے جھوٹے پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ حضور پاک ﷺ نے دودھ کی بہت تعریف فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ دودھ کے علاوہ مجھے کوئی ایسی چیز معلوم نہیں جو کھانے اور پینے دونوں کی طرف سے کافی ہوجائے۔

(ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

ایک روایت میں آتا ہے رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''گائے کا دودھ شفاء ہے اور اس کا گھی دوا ہے۔'' (طب نبویؐ للذہبی)

حضرت ابُوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو پنیر کا ٹکڑا نوش فرماتے دیکھا ہے۔ چناں چہ ایک مرتبہ تبوک کے سفر میں آپ ﷺ کی خدمت میں پنیر لایا گیا آپ نے چاقو منگوایا اور بسم اﷲ الخ کہہ کر اس کا ٹکڑا کاٹا۔ ( ابو داؤد)

حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس ﷺ نے حضرت صفیہؓ کا ولیمہ کھجور اور ستّو سے فرمایا تھا۔ ایک روایت میں حیس نامی حلوہ کا ذکر آیا ہے جب کہ ایک دوسری روایت میں پنیر کا نام آیا ہے۔ (خصائل نبوی )

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ حلوہ اور شہد پسند فرماتے تھے۔'' (بخاری)

ایک روایت میں آیا ہے رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''تم پر لازم ہے کہ دو شفاء دینے والی چیزوں کو استعمال کرو ایک شہد اور دوسرا قرآن۔''

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ''اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی چیز میں خیر ہوتی تو سینگی لگوانے اور شہد پینے میں ہوتی۔'' (بخاری و مسلم)

ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کو مکھن اور چھوہارہ مرغوب تھا۔ ایک اور جگہ مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ کو انگور اور تربوز پسند تھے۔ (طب نبوی علامہ ذہبیؒ)

صحیحین کی ایک حدیث میں ہے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا : ''کلونجی کا استعمال کیا کرو کہ اس میں سوائے موت کے باقی تمام بیماریوں سے شفاء ہے۔''

ایک مرتبہ شاہِ روم نے زنجبیل (ادرک ، سونٹھ) کا ایک بھرا ہوا گھڑا آپ ﷺ کی خدمت میں ہدیۃً بھیجا، آپ ﷺ نے اس کا ایک ایک ٹکڑا سب کو کھانے کے لیے عطاء فرمایا۔

( طب نبوی علامہ ذہبیؒ)

حضرت طلحہؓ فرماتے ہیں : '' رسول اﷲ ﷺ نے مجھے بھہی کا ایک دانہ عنایت فرمایا اور ارشاد فرمایا: ''اسے لے لو! کیوں کہ یہ دل کو راحت پہنچاتا ہے۔'' (ابن ماجہ)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے