لاہور:
پاکستان ریلویز کو رواں سال حادثات اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا رہا، مسافروں کو جدید سفری سہولیات تو فراہم نہ ہو سکیں البتہ ریلوے اسٹیشن کی اَپ گریڈیشن اور ویٹنگ رومز کو حسین اور دلکش ضرور بنا دیا گیا۔
ہزاروں اور لاکھوں مسافر گھنٹوں انتظار کی سولی پر لٹکے رہنے کے بعد اپنی منزل مقصود پر جانے والی ریل گاڑیوں کا انتظار کرتے رہے اور کر رہے ہیں۔
لاہور سمیت کسی بھی بڑے ریلوے اسٹیشن سے کوئی بھی ریل گاڑی اپنے مقررہ وقت پر روانہ نہ ہو سکی، یوں مسافروں اور ریلوے انتظامیہ کے لیے رواں سال جو اپنے اختتام کے قریب ہے مشکلات کا شکار رہا۔
ایکسپریس نیوز کو پاکستان ریلویز سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق سال 2025 بھی ٹرینوں کے حادثات کے حوالے سے انتہائی خوفناک ثابت ہوا، کبھی دہشت گردی تو کبھی چلتی ٹرین اچانک پٹڑی سے اتر کر زمین بوس ہوگئی۔ کبھی مال گاڑی تو کبھی پسنجر ٹرین پہلے سے کھڑی ریل گاڑیوں سے جا کر ٹکرا گئیں۔
اس طرح، ریلوے حکام کو ٹرینوں کے متعدد حادثات کا سامنا بھی کرنا پڑتا رہا۔
یکم جنوری سے لے کر 20 دسمبر تک مسافر اور مال بردار ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے اور مختلف نوعیت کے 95 حادثے رونما ہو چکے ہیں، جن میں ایک درجن سے زائد مسافر جاں بحق جبکہ سیکڑوں مسافر اور ملازم زخمی بھی ہوئے۔
اعداد و شمار کے مطابق مسافر ٹرینوں کے پٹڑیوں سے اترنے کے 46 حادثات ہو چکے ہیں جبکہ مال بردار ٹرینوں کے 43 حادثے ہوئے اور دو دیگر حادثے شامل ہیں۔ اسی طرح ٹرین میں آگ لگنے کا ایک حادثہ پیش آیا جبکہ ریلوے پھاٹک پر بھی متعدد حادثات ہوئے۔
اَن مینڈ لیول کراسنگ پر ایک اور مینڈ لیول کراسنگ پر بھی ایک حادثہ پیش آیا جبکہ کوئٹہ سے چلنے والی جعفر ایکسپریس ٹرین اور ریلوے ٹریک کو 8 مرتبہ تخریب کاری کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ ٹرینوں کے حادثات کی وجہ سے پاکستان ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا، کئی بوگیاں تو پٹڑی سے اتر کر پلٹ گئیں جبکہ پہلے سے کھڑی گاڑی سے ٹکرانے کے باعث انجن بھی تباہ ہوگیا۔
جعفر ایکسپریس ٹرین کو 11 مارچ کو تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا، پھر 18 جون کو جعفر ایکسپریس ٹرین کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا۔ پھر دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو بموں سے اڑا دیا جس کے باعث ٹرین کی 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسی طرح مختلف اوقات میں جعفر ایکسپریس ٹرین اور ریلوے ٹریک کو کوئٹہ ڈویژن میں تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا۔
یکم اگست کو لاہور سے راولپنڈی جانے والی ریل کار اسلام آباد ایکسپریس ٹرین کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ ٹرین حادثے میں 30 مسافر زخمی ہوئے، حادثہ ریلوے ٹریک ٹوٹنے کی وجہ سے پیش آیا۔ 11 ستمبر کو رینالہ خرد کے قریب مال گاڑی کا انجن دوسری مال گاڑی سے ٹکرا گیا، حادثے میں اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔
اسی طرح، 17 اگست کو لاہور سے کراچی جانے والی ٹرین عوام ایکسپریس کو لودھراں کے قریب حادثہ پیش آیا، ٹرین کی 6بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ 29 اگست کو پڈعیدن کے قریب مال گاڑی کی 9 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں جبکہ 21 مئی کو کراچی سے لاہور آنے والی ٹرین شالیمار ایکسپریس کو سیاں والا دارلحسان کے قریب حادثہ پیش آیا۔ ٹرین اَن مینڈ لیول کراسنگ پر اینٹوں والے ٹرالے سے ٹکرا گئی جس سے ٹرین کی تمام 15 کوچز پٹڑی سے اتر گئیں۔
تیس مئی کو رحمان بابا ایکسپریس ٹرین اَن مینڈ لیول کراسنگ پر ٹرالے سے ٹکرا گئی۔ یکم جون کو پاکستان ایکسپریس کو مبارک پور کے قریب حادثہ پیش آیا اور ٹرین کی ڈائننگ کار کے نیچے سے پوری ٹرالی نکل گئی تاہم ٹرین بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔
چودہ جون کو ٹرینوں کے تین واقعات ہوئے۔ پشاور جانے والی ٹرین خوشحال خان خٹک ٹرین کی 6 بوگیاں کند کوٹ کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئیں۔ اسی روز علامہ اقبال ایکسپریس ٹرین بھی بڑے حادثے سے بچ گئی، ٹرین کے چلتے چلتے بریک بلاک میں خرابی پیدا ہوگئی۔
تھل ایکسپریس ٹرین کار سے ٹکرا گئی، 18 جون کو جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد کے قریب تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا۔ ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا اور ٹرین کی 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔
یوں سال 2025 مسافروں اور ریلوے انتظامیہ کے لیے بہت برا رہا جبکہ ریلوے انتظامیہ کی جانب سے صرف کاسمیٹک سرجری کے ذریعے ریلوے اسٹیشن اور ویٹنگ روم کو پرکشش اور خوبصورت بنایا گیا۔ وائی فائی کی سہولت فراہم کی مگر ریلوے انفرا اسٹرکچر کو اَپ گریڈ کرنے والے کسی منصوبے پر کام شروع نہ ہو سکا جبکہ مسافر منزل مقصود پر پہنچنے کے لیے گھنٹوں انتظار کرتے رہے۔