اسلام آباد:
جوڈیشل کمیشن کے مستعفی رکن اختر حسین نے کہاکہ میرا اس کمیشن میں چھٹا سال ہے، مجھے 3 دفعہ پاکستان بار کونسل نے کمیشن کے لیے متفقہ طور پر نامزد کیا، 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے جو جوڈیشل کمیشن تھا اس میں بھی ہم مستقل جدوجہد کرتے رہے، اس وقت وہاں ججوں کی مکمل اکثریت تھی.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کیونکہ بار کا یہ متفقہ عزم تھا اور جو ایشوز ہم اٹھا رہے تھے بار ان سے بھی متفق تھی اور میں بار کے اندر یونینیمس ول کا انڈیپنڈنٹ نمائندہ تھا.
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند کا کہنا ہے کہ بات یہ نہیں ہے کہ فائدہ کس کو ہو رہا ہے، نقصان ملک کو ہو رہا ہے اور نقصان ملک کو اس لیے ہو رہا ہے کہ جس طریقے سے 26 ویں ترمیم کو پاس کیا گیا ہے کہ ایک ہوتا ہے بل لانا وہ اپنی جگہ ہوتا ہے لیکن جب آپ آئینی ترمیم کرتے ہوتو عموماً اس پر کوئی چار مہینے، چھ مہینے، آٹھ مہینے بحث اور تقریریں ہوتی ہیں، ہم نے عدلیہ کا جو توازن ہے جو خود مختاری ہے اس کو بالکل ختم کر دیا ہے.
جمعیت علماء اسلام کے رہنما کامران مرتضٰی نے کہا کہ اختر حسین میرے دوست بھی ہیں، جب میں پاکستان بار کونسل میں ممبر تھا تو یہ ہمارے گروپ کی نمائندگی کرتے تھے،میں استعفے دینے کو مناسب نہیں سمجھتا، مناسب یہ ہوتا ہے کہ آپ وہاں بیٹھیں اور اس کو اپروچ کریں.
رہنما مسلم لیگ (ن) نہال ہاشمی نے کہا کہ ہر ایک کا اپنے سوچنے کا انداز ہے، دیکھنے کا انداز ہے اور سمجھنے کا انداز ہے، ہر کسی کو جمہور میں یہ حق ہے کہ وہ اپنے انداز میں سوچے، دیکھے اور سمجھے، ہم ایک دوسرے پر اپنی رائے کو مسلط نہیں کر سکتے، اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں دوسرے کی رائے کو مسترد کر سکتے ہیں۔