پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں اور ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو ایک ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے نئے اہداف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام قسط کے فوری اجرا کے لیے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، پالیسی سطح کے مذاکرات میں ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنیکی تفصیلات آئی ایم ایف کو فراہم کردی ہیں۔
مذاکرات میں حکومتی معاشی ٹیم اورآئی ایم ایف کے درمیان ایگری کلچر انکم ٹیکس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو ایک ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے نئے اہداف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ اور گردشی قرض میں کمی پر مذاکرات ہوں گے، بجلی کے بلوں پر 2.80 روپے فی یونٹ سرچارج لگانے کی تجویز زیر غور ہے، پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر کاربن ٹیکس لگانے کے امکان پر غورہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوگی، نجکاری کے شارٹ ٹرم پلان پر حتمی بات چیت ہوئیذرائع کے مطابق الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس اصلاحات پر بھی گفتگو جاری ہے، تکنیکی مذاکرات میں پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ متوقع ہے،ذرائع کے مطابق حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے ذرائع نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر خصوصی سیشن ہوا، سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے 1250 ارب روپے کا قرض لینے کا پلان تیار کیا گیاہے، حکومت نے بینکوں سے 10.8 فیصد شرح سود پر 1250 ارب روپے قرض لینے کی تجویز دی ہے ذرائع نے کہا کہ صارفین پر 2.8 روپے فی یونٹ سرچارج لگا کر قرض اتارنے کی تجویز زیر غور ہے، نیپرا کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق خصوصی سیشن ہوگا، قومی مالیاتی کمیشن میں وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم پر بات چیت ہوگی ذرائع کے مطابق عالمی بینک آفس میں صوبائی حکام، وزارت خزانہ، ایف بی آر کے افراد شریک ہیں، سورن ویلتھ فنڈز ایکٹ میں ترمیم اور ریگولیشنز پر بھی وفد سے مذاکرات شیڈول ہیں،وزارت توانائی اور نیپرا حکام گردشی قرضہ اور ٹیرف ریبیسنگ پر وفد سے بات چیت کریں گے ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپیکا شارٹ فال پورا کرنیکی تفصیلات آئی ایم ایف کو فراہم کردی ہیں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور قرض پروگرام قسط کے فوری اجرا کے لیے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں وزارت خزانہ، ایف بی آر اور توانائی حکام نے اپنی کارکردگی رپورٹس گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کوپیش کی گئی تھیں جس پر آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو اپنے ردعمل سے آگاہ کیا ہے ۔
اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے کرنٹ اکاونٹ، مالی خسارہ کنٹرول کرنے اوربین الاقومی فنانسنگ پربریفنگ دی جب کہ اصلاحات اور ٹیکس ٹوجی ڈی پی بڑھانے کی تفصیلات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔
ایف بی آر حکام نے ٹیکس وصولیوں میں 605 ارب روپیکاشارٹ فال پورا کرنیکا پلان بھی آئی ایم ایف کو فراہم کردیا جب کہ آئی ایم ایف وفد سے رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، بیورجز اور تمباکو سیکٹرکے ریلیف کی تجویز زیربحث رہی۔
اس کے علاوہ اگلے بجٹ میں تنخواہ دارطبقے پربھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز پر بات چیت کی گئی جب کہ ریٹیل سیکٹر سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کے پلان پربھی بات چیت ہوئی۔
وزارت پیٹرولیم اور توانائی کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روپے 10.8 فی صد شرح سود پر قرض لیا جائے گا۔
آئی ایم ایف حکام کو گردشی قرض، بجلی بلوں میں کمی، ریکوری اور لائن لاسسز کم کرنے پر بھی بریفنگ دی۔
گئی ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے سے شروع ہونیوالے مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، اس ہفتے کے دوران آئی ایم ایف وفد مذاکرات میں نئی شرائط اور تجاویز دے گا، شرائط اور تجاویز پر حامی بھرنے کی صورت میں ہی قرض کی اگلی قسط موصول ہو گی پالیسی سطح کے مذاکرات ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف ابتدائی بیان جاری کرے گا۔