پنجاب کے مختلف علاقوں میں حالیہ طوفانی بارشوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 106 ہوگئی جبکہ 393 شہری زخمی ہیں، صوبے کے مخلتف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔
راولپنڈی میں بارش کے دوران ڈوبنے والے مزید تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ بھوسہ گودام ہاتھی چوک نالے میں ڈوبنے والے 9 سالہ حسن علی کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن تاحال جاری ہے۔
نشیبی علاقوں میں ریلیف کا کام تاحال شروع نہیں ہو سکا۔ ڈھوک حسو، مہر کالونی، دھمیال، چکری، مورگاہ، ٹینچ بھاٹہ، جان کالونی اور دیگر علاقوں میں شہری اپنی مدد آپ گھروں سے پانی نکال رہے ہیں۔
شہریوں کا فرنیچر، الیکٹرونکس، اشیاء خورونوش اور ضروری سامان بارش کے پانی میں تباہ ہوچکا ہے۔
کمشنر راولپنڈی عامر خٹک نے راولپنڈی، اٹک، جہلم، چکوال، مری میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کی مانیٹرنگ کنٹرول روم قائم کر دیا ہے جبکہ 7 بڑے سرکاری اسکولوں کو فلڈ ریلیف کیمپس میں تبدیل کر دیا ہے۔
ریسکیو 1122 کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر 400 ریسکیو اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا، 56 افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی، چکوال اور گرد و نواح میں شدید طوفانی بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی تھی۔
ڈی جی پنجاب واسا کا کہنا تھا کہ تمام ڈسپوزل اسٹیشنز کو فل کپیسٹی پر چلایا جا رہا ہے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو ٹیمیں فیلڈ میں الرٹ ہیں۔
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، بجلی کی تاروں اور کھلے مین ہولز سے دور رہیں۔
ڈی جی واسا نے کہا کہ تمام واسا دفاتر کو ہدایت جاری کی ہے کہ بارش کے دوران اور بعد میں پانی کی نکاسی کی مسلسل نگرانی کی جائے، تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے نشیبی علاقوں سے نکاسی آب کو ممکن بنایا جائے۔
ترجمان واسا پنجاب کے مطابق صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ رواں سال مون سون بارشوں کے باعث 106 شہری جاں بحق اور 393 زخمی ہوئے، مون سون بارشوں کے باعث 128 مکانات متاثر اور 6 مویشی ہلاک ہوئے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ صوبے بھر میں آج بھی مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری رہے گا، مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں و ندی نالوں میں طغیانی کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق شہریوں سے گزارش ہے کہ موسم برسات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کر یں، شہریوں سے التماس ہے کہ پرانے کچے مکانات میں ہرگز رہائش نہ رکھیں۔
خستہ حال عمارتوں اور بوسیدہ مکانات چھتیں گرنے کے باعث سب سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئی، بچوں کا خیال رکھیں انہیں بجلی کی تاروں کھمبوں اور نشیبی علاقوں کے قریب ہرگز نہ جانیں دیں، احتیاطی تدابیر اختیار کر کے جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال پر پنجاب کے مختلف علاقوں میں رین ایمرجنسی نافذ، مریم نواز
وزیر اعلی مریم نواز شریف نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا کہ غیر معمولی طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال پر پنجاب کے مختلف علاقوں میں رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ سرکاری ادارے جذبے اور انتہائی محنت سے کام کر رہے ہیں، انتظامیہ کو عوام کو بزریعہ سائرن اور اعلانات آگاہ رکھنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام اداروں سے تعاون کریں، حفاظتی ہدایات پر عمل کریں۔