ملک میں ڈھائی کروڑ افراد دماغی امراض کا شکار، نیورولوجسٹ صرف 400 ہیں، ماہرین

شہر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے صرف پھیپھڑے متاثر نہیں ہوتے بلکہ دماغ بھی متاثر ہوتا ہے، ماہرین


طفیل احمد July 17, 2025

کراچی:

پاکستان میں دماغی امراض کے ماہرین کی شدید کمی ہے، پاکستان کی نوجوان آبادی میں 15 فیصد کو دماغی بیماریاں لاحق ہیں، جبکہ 24 کروڑ میں سے ڈھائی کروڑ افراد دماغی امراض میں مبتلا ہیں۔

یہ بات نیورولوجی اویئرنیس اینڈ ریسریچ فاؤنڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع اور جنرل سکریٹری پروفیسر عبد المالک نے عالی یوم دماغ کے موقع پر ایکسپریس ٹریبون سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

ماہرین نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان آبادی میں 15 فیصد کو دماغی بیماریاں لاحق ہیں، جبکہ 24 کروڑ میں سے ڈھائی کروڑ افراد مختلف دماغی امراض میں مبتلا ہیں، مریضوں کے مقابلے میں دماغی امراض کے ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے، شہر میں فضائی آلودگی کی وجہ سے صرف پھیپھڑے متاثر نہیں ہوتے بلکہ دماغ بھی متاثر ہوتا ہے، ملک بھر میں صرف 400 نیورولوجسٹ دستیاب ہیں، مجموعی طور پر بھی دیگر ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف وجوہات کی بناء پر دماغی امراض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں کسی بھی ضلعی اسپتالوں اور صحت کے بنیادی مراکز میں دماغی و نفسیاتی امراض کا کوئی انفرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے۔

ان ماہرین نے بتایا کہ صحت مند دماغ خوشحالی کی علامت ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں دماغی صحت کے فروغ کے لیے حکومت سطح پر کوئی اقدامات نہیں کیا جاسکے، المیہ یہ ہے کہ دماغی صحت کے حوالے سے خواتین اور بچے بھی ذہمی صحت کے خطرات سے دوچار ہیں، دوران حمل غذائی کمی، غربت اور معاشرتی اور گھریلو دباؤ کی وجہ سے بچوں اور نوزائیدہ کی دماغی نشوونما بھی متاثر ہورہی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر واجد جاوید نے بتایا کہ بچوں کی دماغی بیماری کمپیوٹر اور موبائل استعمال کرنے سے بھی متاثر ہورہی ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر کی 43 فیصد آبادی کسی نہ کسی نیورلوجیکل بیماری کا شکار ہے، جس گھرمیں بھی دماغی امراض کا ایک مریض بھی موجود ہے اس گھر کے لیے ایک سنجیدہ بیماری اور چیلنج ہوتا ہے سندھ میں ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی قسم کی دماغی بیماری میں مبتلا ہے جس میں ڈپریشن بھی شامل ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ دماغی امراض کی تشخیص کے لیے پرائمری سطح پر کوئی سہولت اور علاج کے لیے کوئی میکینزم موجود نہیں جبکہ دماغی امراض کے مریضوں کی ادویات بھی مہنگی ہونے کی وجہ سے مریضوں کی دسترس سے دور ہوگئی ہیں، عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ دماغی امراض جنم لیتے ہیں۔

ان ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فالج کی بیماری گزشتہ دس سال کے مقابلے میں دگنا ہوگئی ہے، ملک میں ساڑھے چار لاکھ افراد سالانہ فالج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے معذوری کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے، فالج کا مرض بلڈ پریشر بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے جبکہ کولیسٹرول اور شوگر کی وجہ سے دماغی بیماریوں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ان ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ پرائمری سطح پر دماغی امراض کی تشخیص کے لیے سی ٹی اسکین، ایم آر آئی سمیت ادویات اور دماغی امراض کے ماہرین کی سہولتیں تمام ضلعی اسپتال میں فراہم کی جائیں۔

مقبول خبریں