راولپنڈی:
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل لڑکی کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جب کہ پولیس نے مقتولہ کے پہلے شوہر کو بھائی سمیت گرفتار کرلیا۔
غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی 18 سالہ سدرہ کے کیس میں عدالتی حکم پر چھتی قبرستان پیرودھائی میں قبر کشائی کی گئی، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ۔
ہولی فیملی اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر مصباح کی سربراہی میں میڈیکل ٹیم موقع پر موجود رہی۔ عدالتی مجسٹریٹ کے معائنے کے بعد ٹی ایم اے کے عملے نے قبر کھودنے کا عمل شروع کیا۔ اس موقع پر 2 ملزمان، گورکن راشد اور قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری سیف الرحمٰن کو بھی نشاندہی کے لیے لایا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کے پیچھے جرگے کا اندھا انصاف بے نقاب
بر کشائی کے موقع پر مقتولہ کے شوہر عثمان کے والد الیاس بھی قبرستان پہنچے تھے، جہاں ہولی فیملی اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے لاش سے سیمپل لیے، جو فرانزک لیبارٹری بھجوائے جائیں گے۔
دریں اثنا پولیس نے سابق وائس چیئرمین عصمت اللہ سمیت مزید 3 ملزمان کی اس کیس میں گرفتاری ڈال دی ہے اور تمام 6 ملزمان کو قبر کی نشاندہی کے لیے قبرستان لایا گیا جب کہ شناخت کے لیے مقتولہ سدرہ کے دوسرے شوہر عثمان اور اس کے والد کو بھی شناخت کے لیے قبرستان میں موجود رکھا گیا۔
بعد ازاں پوسٹ مارٹم مکمل ہونے کے بعد سدرہ کی لاش کو دوبارہ دفن کردیا گیا، جس کے بعد ہولی فیملی اسپتال کے ڈاکٹرز کا بورڈ واپس روانہ ہوا۔
دوسری جانب پولیس نے گرفتار ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے جوڈیشل کمپلیکس میں پیش کیا، جہاں عدالت سے ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ طلب کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
سی دوران پولیس کی دوسری چھاپا مار ٹیم کو بھی بڑی کامیابی مل گئی، جس میں مقتولہ کے مبینہ پہلے شوہر ضیا الرحمٰن اور بھائی ظفر کو گرفتار کرلیا، جس کے بعد مقدمے میں گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد 9 ہو گئی۔
قبل ازیں پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ، لڑکی کے والد عرب گل، سسر سلیم اور چچا مانی گل کو گرفتار کیا تھا جب کہ قبرستان کمیٹی کے سیکرٹری سیف الرحمان، گورکن راشد، رکشہ ڈرائیور خیال محمد پہلے ہی عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں سدرہ کو غیرت کے نام پر قتل کرکے خاموشی سے دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس تحقیقات کے مطابق سدرہ کو گھر سے بھاگنے پر جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا۔ بعد ازاں اُسے رات کی تاریکی میں قبرستان میں دفن کرکے نشانات مٹا دیے گئے تھے۔
دریں اثنا پولیس کی تفتیشی ٹیم نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ خان و سدرہ کے شوہر کے گھر پر چھاپہ مارا، تفتیشی ٹیم نے گھر کی تلاشی لی اور گھر میں لگے کیمروں کے ڈی وی آر کو قبضے میں لے لیا، ڈی وی آر کی مدد سے 16 اور 17 جولائی اور اس کے بعد کے ایام کی فوٹیج کا مشاہدہ کیا جائے گا۔