لاہور میں فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے لیکوئڈ ٹری لگانے کا منصوبہ

لیکوئڈ ٹری دراصل ایک شیشے کا شفاف ٹینک ہوتا ہے جس کے اندر خوردبینی کائی رکھی جاتی ہے


آصف محمود August 18, 2025

لاہور:

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے فضائی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے لاہور میں ملک کا پہلا لیکوئڈ ٹری لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ منصوبہ کل 19 اگست کو تجرباتی طور پر شروع کیا جائے گا، جس کا افتتاح ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب ڈاکٹر عمران حامد شیخ کریں گے۔

حکام کے مطابق اس منصوبے کا مقصد سموگ سیزن سے پہلے اس ٹیکنالوجی کے نتائج کا جائزہ لینا ہے تاکہ آئندہ بڑے پیمانے پر اس پر عملدرآمد کیا جاسکے۔

ماہرین کے مطابق لیکوئڈ ٹری دراصل ایک شیشے کا شفاف ٹینک ہوتا ہے جس کے اندر خوردبینی کائی رکھی جاتی ہے۔ یہ کائی فوٹوسنتھیسس کے عمل کے ذریعے فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرکے آکسیجن پیدا کرتی ہے، بالکل اسی طرح جیسے قدرتی درخت ماحول کو صاف کرتے ہیں۔

 تحقیق کے مطابق ایک لیکوئڈ ٹری تقریباً 20 سے 30 بڑے درختوں کے برابر آکسیجن فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے یہ کم جگہ میں زیادہ فائدہ دینے والا نظام سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین اس ٹیکنالوجی کو CO₂ بائیو فکسنگ ری ایکٹر کی ایک شکل قرار دیتے ہیں۔ بائیو فکسنگ ری ایکٹر ایک ایسا نظام ہے جس میں مائیکرو ایلجی یا بیکٹیریا رکھے جاتے ہیں۔ یہ جاندار کاربن ڈائی آکسائیڈ کو قید کرکے آکسیجن اور بائیو ماس پیدا کرتے ہیں۔ بائیو ماس بعد میں بائیو فیول، جانوروں کی خوراک اور دواؤں سمیت مختلف مصنوعات بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے سائنس دان اسے مصنوعی درخت بھی کہتے ہیں۔

دنیا کے کئی ملکوں بشمول سربیا، جرمنی، ترکی اور بھارت میں یہ نظام کامیابی سے استعمال ہورہا ہے اور شہری آلودگی کم کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ پاکستان میں یہ منصوبہ پہلی بار سرکاری سطح پر متعارف کرایا جارہا ہے جبکہ نجی شعبے میں ابھی تک اس کا کوئی استعمال نہیں ہوا۔

اس ٹیکنالوجی کی لاگت نسبتاً زیادہ ہے اور ایک یونٹ لاکھوں روپے تک کا پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ٹینک کی مناسب دیکھ بھال نہایت ضروری ہے کیونکہ کائی کے مرجانے یا شیشے کے ٹوٹنے کی صورت میں پورا نظام ناکارہ ہوسکتا ہے۔ اسی لیے اس کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات اور تکنیکی عملے کی نگرانی لازمی ہے۔

حکام کے مطابق اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی لیکوئڈ ٹریز لگائے جائیں گے تاکہ شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کیا جاسکے اور سموگ کے مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔

مقبول خبریں