لڑکیوں پر مذہبی تعلیم کیلیے مدارس جانے پر بھی پابندی؛ امیرِ طالبان کی نئی ہدایت

کابینہ اجلاس میں شریک دو وزرا نے لڑکیوں کے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کے فیصلے کی تصدیق کی ہے


ویب ڈیسک August 21, 2025
طالبان سربراہ ہبتہ اللہ اخوند زادہ نے کابینہ اجلاس میں لڑکیوں کی مذہبی تعلیم کو بھی ممنوع قرار دیدیا – افغانستان انٹرنیشنل

افغانستان کی طالبان حکومت کے سربراہ ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے کابینہ اجلاس میں لڑکیوں کے اسکولوں کے ساتھ مدارس میں مذہبی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کی ہدایت کی ہے۔

افغانستان انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دو وزراء نے بتایا کہ امیرِ طالبان نے دو ہفتے قبل کابینہ اجلاس میں کہا کہ خواتین کا مذہبی تعلیم کے لیے مدرسہ جانا شرعی طور پر جائز نہیں۔

وزرا نے مزید بتایا کہ امیر طالبان ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے موٌقف اختیار کیا کہ خلافتِ ثالثہ کے دور میں بھی خواتین کو مساجد جانے کی اجازت نہیں تھی لہٰذا یہ عمل درست نہیں سمجھا جا سکتا۔

ایک اور وزیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ امیرِ طالبان کے بیان سے کابینہ کے کئی اراکین شدید مایوسی کا شکار ہیں تاہم کسی کو ان کے سامنے اختلاف کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔

قندھار سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے افغانستان انٹرنیشنل کو بتایا کہ اب تک کسی وزیر کو یہ ہمت نہیں ہوئی کہ وہ امیر کے موقف کے خلاف دلیل پیش کرسکے۔

کابینہ وزراء کا مزید کہنا تھا کہ طالبان حکومت کے کئی رہنما اور علما اس سال لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کی توقع کر رہے تھے مگر اب مذہبی تعلیم کو بھی ناقابلِ قبول قرار دے رہے ہیں۔

ایک وزیر کے بقول امیر طالبان کا یہ مؤقف قرآن اور سنت کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔ مذہبی تعلیم تمام مسلمانوں، مرد و عورت، دونوں پر فرض ہے۔

ایک اور طالبان اہلکار نے خبردار کیا کہ اگر خواتین پر پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تو افغانستان دوبارہ جنگی سرداروں کا میدانِ جنگ بن سکتا ہے۔

تاحال افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے اس خبر کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ امیر طالبان کی سرگرمیوں جیسے اجلاس کی سربراہی وغیرہ کو ویسے بھی خفیہ رکھا جاتا ہے۔ 

یاد رہے کہ طالبان نے 2021 میں اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھال لیا تھا اور اُس وقت کے صدر اشرف غنی فرار ہوگئے تھے۔

جس کے بعد سے افغانستان میں خواتین اور بچیوں کو ثانوی تعلیم، جامعات اور نجی تعلیمی اداروں میں جانے پر پابندی ہے۔

دوسری جانب عالمی قوتوں نے افغانستان کے منجمد اثاثوں اور مالی امداد کی بحالی کو ملک میں خواتین کی ملازمتوں اور لڑکیوں کی تعلیم سے مشروط کر رکھا ہے۔

مقبول خبریں