خبریں گرم ہیں کہ نوبیل کمیٹی نے نہایت خاموشی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نوبیل امن انعام کی نامزدگیوں کی فہرست سے ہٹا دیا۔
یہ خبر سوشل میڈیا پر ایک "بریکنگ نیوز" طرز کی پر وائرل ہوئی اور جس پر ٹرمپ کے مداحوں نے خوب احتجاج بھی کیا۔
پوسٹ میں یہاں تک لکھا تھا کہ ٹرمپ کو "بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور کرمنل کیسز" کی وجہ سے لسٹ سے ہٹایا گیا۔
یہاں تک کہ اس خبر کو مزید قابلِ یقین بنانے کے لیے نوبیل پرائز کی آفیشل ویب سائٹ کا ایڈریس بھی ڈال دیا گیا۔
بس پھر کیا تھا ہر کوئی اس پوسٹ کو بغیر تصدیق کیے شیئر کرنے لگا اور یہ اس ماہ کا سب سے ہاٹ ٹاپک بن گیا۔
حامی اور مخالفین نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ لفظی حملے کیے اور ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے لگے۔
ایکسپریس نیوز کیوں کہ قاری کو مصدقہ اور مستند خبر کی فراہمی پر یقین رکھتا ہے اس لیے اس وائرل خبر کی حقیقت جاننے کی کھوج کی گئی۔
یہ خبر بے بنیاد ہے
سچ کی جستجو میں یہ بات سامنے آئی کہ نوبیل کمیٹی کبھی بھی امن انعام کے امیدواروں کی فہرست پبلک نہیں کرتی۔
ان کا رول بالکل خفیہ ہوتا ہے اور ہر سال کے نامزدگیوں کی تفصیلات 50 سال تک راز میں رکھی جاتی ہیں۔
اس لیے نہ تو کوئی "پبلک لسٹ" موجود ہوتی ہے اور نہ ہی کسی کو اس میں سے "ہٹایا" جا سکتا ہے۔
پھر اصل کہانی کیا ہے
سب سے پہلے 2024 میں یوکرین کے رکنِ پارلیمان اولیکساندر میرژکو نے ٹرمپ کو امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا لیکن جون 2025 میں انہوں نے خود ہی یہ نام واپس لے لیا۔
ان کا موقف تھا کہ روس-یوکرین مذاکرات آگے نہ بڑھ سکے اس لیے ٹرمپ وہ کام نہیں کرسکے جس کے لیے ان کی نامزدگی کی درخواست کی تھی۔
یعنی یوکرینی رکن پارلیمان کا ٹرمپ کو نامزد کرنا اور پھر خود واپس لے لینے کا فیصلہ کسی نوبیل کمیٹی کا نہیں بلکہ خود ان کا تھا۔
مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ کو 2025 میں کئی اور جگہوں سے بھی نامزدگی مل، پاکستان، اسرائیل سمیت امریکا کے کچھ کانگریس ممبران نے بھی ان کا نام آگے بڑھایا۔
لیکن جیسا کہ نوبیل کمیٹی ہمیشہ کہتی ہے: نومینیشن ہونا انعام جیتنے کے برابر نہیں، یہ صرف ایک تجویز ہے۔
لہٰذا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی خبر کہ "ٹرمپ کو نوبیل کمیٹی نے نکال دیا" — 100% جھوٹ اور افواہ ہے۔