نان نفقہ ادا کرنا قانونی فریضہ، رخصتی سے مشروط نہیں، سپریم کورٹ

فیصلے دقیانوسی سوچ سے گریز، رواداری کے فروغ پر مبنی ہونے چاہئیں، جسٹس منصور


حسنات ملک September 12, 2025

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بیوی کا حق نان نفقہ ازدواجی تعلقات یا رخصتی سے مشروط نہیں، نہ شوہر کی صوابدید ہے، یہ حق نکاح کیساتھ شروع ، اس کی پابندی قانونی فریضہ ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا جس میں رخصتی نہ ہونے پر شوہر کو نان نفقہ ادائیگی سے مبرا قرار دیا گیا۔

ڈویژن بینچ نے سوال اٹھایا کہ کب بیوی نان نفقہ کی حق دار اور شوہر اس کی ادائیگی سے مبرا ہو سکتا ہے؟ڈویژن بینچ نے کہا کہ عدالتوں نے ہمیشہ قرار دیا کہ بیوی کا نان نفقہ کے حق نکاح کے فوری بعد شروع ہو جاتا ہے۔

بینچ نے نشاندہی کی کہ بیوی کا حق نان نفقہ نکاح کیلئے ہاں کیساتھ کامل ہو جاتا ہے ، رخصتی کا انتظار اس حق کو تقویت دیتا ہے، ازدواجی تعلقات سے مشروط کرنا اس حق کو متاثر اور شوہروں کو مالی ذمہ داری سے بچنے کا موقع دیتا ہے،جسمانی موجودگی کے تابع بناناصنفی مساوات کے خلاف ہے جس کا آئین وعدہ کرتا ہے۔

شوہر کو نان نفقہ سے اسی صورت مبرا قرار ہوسکتا ہے کہ ثابت کرے کہ بیوی کو بلاجواز دور رکھا گیا۔ ڈویژن بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں استعمال زبان پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

جسٹس شاہ نے واضح کیا کہ عائلی قوانین پر جج صرف ثالث نہیں، معاشرہ میںترقی پسند سوچ کی جانب رہنمائی کرنیوالے رہبر بھی ہوتے ہیں، وہ ایسی زبان استمعال کریں جو خواتین کی برابر قانونی حیثیت کی توثیق اور فیصلے دقیانوسی سوچ سے گریز، رواداری کے فروغ پر مبنی ہونے چاہئیں۔

مقبول خبریں