ورلڈ بینک وفد نے وفاقی وزارت صحت کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اگلے سے تین سالہ وژن کو اجاگر کرنے اور شعبہ صحت میں سرمایہ کاری کیلیے ڈونر کانفرنس کی تجویز پیش کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ورلڈ بینک کے اعلیٰ سطح کے وفد نے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے ملاقات کی۔ جس میں پاکستان کے نظام صحت کو مضبوط بنانے کے لیے جاری اقدامات اور چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر صحت نے عالمی بینک کے وفد سے کہا کہ نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ورلڈ بینک پروگرام کی مدت میں ایک سال کی توسیع کرے۔
اس کے علاوہ ورلڈبینک نے انٹرمنسٹریل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن کونسل کو فعال کرنے کی درخواست کی جس کو مصطفیٰ کمال نے فوری طور پر فعال کرنے کی ہدایت کردی۔
کونسل فعال ہونے کے بعد بین الصوبائی وزارتی اجلاس اسی ہفتے طلب کیا جائے تاکہ پالیسی سطح پر مربوط مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج سے متعلق اجلاس بھی اسی ہفتے بلایا جائے تاکہ ملک بھر میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے دائرہ کار کو تیز رفتاری سے وسعت دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ گلوبل فنانسنگ فیسیلٹی کے تحت خواتین بچوں اور نوعمر افراد کی صحت و غذائیت کے حوالے سے فوکل پرسن کی نامزد کیا جائے۔
اس موقع پر ورلڈ بینک وفد نے آئندہ 2 سے 3 ماہ میں ایک ڈونر کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کی جس کا مقصد وفاقی وزیر کے اگلے 2 سے 3 سالہ وژن کو اجاگر کرنا اور پاکستان کے شعبہ صحت میں شراکت داری و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنا ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے اس تجویز کا پرجوش خیر مقدم کیا اور ڈونر کانفرنس کے انعقاد میں وزارت کی طرف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت صحت اور ورلڈ بینک کے درمیان قریبی رابطے اور معلومات کے تبادلے کو فروغ جبکہ پاکستان کے نظام صحت کو بہتر بنانے کے لیے باہمی تعاون کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جایے گا۔