آزاد کشمیر کی صورتحال پر وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی اعلیٰ سطح کمیٹی نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ بات چیت کا آغاز کر دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے آزاد کشمیر کی صورتحال پر نوٹس لیے جانے کے بعد مظاہرین سے مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی مظفرآباد پہنچی ہے جو مسائل کے فوری اور دیرپا حل کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔
وزیراعظم کی کمیٹی میں وفاقی وزرا اور پیپلز پارٹی کی قیادت موجود ہے، وفد میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، امیر مقام ،احسن اقبال شامل ہیں، سردار یوسف، راجا پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور سردار مسعود احمد بھی ہمراہ ہیں۔
طارق فضل چوہدری نے ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد نے آج مظفرآباد میں آزاد جموں و کشمیر کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے نمائندوں سے باضابطہ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔
وزیر اعظم نے ایکشن کمیٹی سے حکومتی ٹیم سے تعاون کی اپیل کی اور ہدایت کی کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مظاہرین سے تحمل اور بردباری سے پیش آئیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی جذبات کا احترام یقینی بنایا جائے، غیر ضروری سختی سے اجتناب کیا جائے، ناخوشگوار واقعات پر وزیر اعظم نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور شفاف تحقیقات کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی، کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس بھجوائے گی۔
مظفرآباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر میں جاری احتجاج اور مسائل کو مکالمے اور قانونی راستوں سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے، امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو زمینی صورتحال کا جائزہ لے گی اور آزاد کشمیر میں شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظفرآباد کا اعلیٰ سطح کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے اور عوام سے براہ راست بات چیت کی جا سکے، جہاں بھی قانونی حل ممکن ہو گا، حکومت عوام کے جائز مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
وفاقی وزیر نے آزاد کشمیر کے محب وطن عوام کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے علاقے میں پرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ خطے اور دنیا بھر کی موجودہ صورتحال نہایت حساس ہے، کچھ قوتیں پاکستان میں بدامنی کا فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایسے حالات پیدا نہ کریں جنہیں ملک کے امن اور استحکام کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔
وفاقی وزیرنے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت عوام کے مسائل وخدشات سے پوری طرح باخبر ہے اور انہیں پرامن اور تعمیری انداز میں حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر کے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کے مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا، ہماری امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے، اس موقع پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ تشدد سے معاملات سلجھتے نہیں الجھتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر سب دکھی ہیں، کشمیر کی صورتحال سے صرف معصوم لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے، مسائل کا حل صرف مذاکرات اور گفت و شنید سے ہی ممکن ہے، آزاد کشمیر کے لوگ ہمارے اپنے ہیں، کوشش ہے کہ جلد معاملات دوبارہ معمول پر آئیں۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ کمیٹی بنانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکرگزار ہوں، عوامی ایکشن کمیٹی کے زیادہ تر مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں، معطل مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
امیر مقام نے کہا کہ پہلے بھی خلوص کے ساتھ کشمیر گئے، توقع ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات میں بیٹھے گی، مذاکراتی ٹیم میں تجربہ کار لوگ ہیں۔
وزیراعظم کا درست سمت میں اہم اقدام
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کے لئے وزیراعظم شہباز شریف کا اعلی سطح مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینا خوش آئند اور درست سمت میں اچھا قدم ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے سینئر سیاسی قائدین شامل ہیں۔
اس سے پہلے بھی وزیراعظم شہبازشریف آزاد کشمیر کے عوام کو 23 ارب روپے کا خصوصی ریلیف پیکج دے چکے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے صورتحال کا نہ صرف فوری نوٹس لیا، اعلی سطح کمیٹی تشکیل دی، ناخوشگوار واقعات کی شفاف و غیر جانبدارانہ تحقیقات کا حکم دیا بلکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری مدد کی بھی ہدایت کی جو کشمیریوں سے اُن کی گہری محبت ، پختہ وابستگی اور ان کے مسائل کے حل میں گہری دلچسپی کا ثبوت ہے۔
مسائل کے حل کا بہترین راستہ بات چیت اور جمہوری سیاسی عمل ہی ہے، مظاہرین کو بھی جمہوری سیاسی رویہ سے جواب دینا ہوگا، جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیا تو کوئی شک باقی نہیں رہ جائے گا کہ ایکشن کمیٹی کی قیادت کا اصل ایجنڈا کچھ اور ہے۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما سینیٹر رانا ثنا اللہ خاں ، سینئر پارٹی راہنما اور وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سینئر راہنما قمر زمان کائرہ کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل کرنا خوش آئند اور دانش مندانہ اقدام ہے، سیاسی راہنما ہی سیاسی صورتحال کو بہتر طور پر ڈیل کرسکتے ہیں۔
اعلی سطح وسیع مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل سمیت دیگر اقدامات وزیراعظم شہباز شریف کی جمہوری سوچ اور عوام دوستی کا ثبوت ہے، اس سے پہلے وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو بھی مذاکرات کے لئے مظفرآباد بھجوایا تھا اور مظاہرین کے مطالبات مانے تھے لیکن نئے مطالبات پیش ہونے پر صورتحال خراب ہوئی۔
مذاکراتی عمل کے آغاز کے بعد کسی انتشار، بے چینی اور احتجاج کی ضرورت باقی نہیں رہتی، شہریوں کے پرامن احتجاج کو آئینی و جمہوری حق کے طورپر تسلیم کرکے وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کے عوام کا ساتھ دیا۔
جمہوری، سیاسی اور عوام دوست حکومتی رویہ کے جواب میں مظاہرین کو سرکاری ونجی املاک کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی صبر و تحمل کی ہدایت کی تاکہ صورتحال مزید نہ بگڑے۔
آئین، قانون اور جمہوری روایات کے مطابق عوامی جذبات کا احترام پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ہمیشہ کی روایت ہے، حکومت پاکستان نے ہمیشہ آزادجموں وکشمیر کے عوام کے مسائل کے حل کو اولین ترجیح دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو فوری سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم شہبازشریف سفارشات موصول ہونے پر فوری اقدامات کریں گے تاکہ عوامی مسائل فوری حل ہوں، وطن واپسی پروزیراعظم شہبازشریف مذاکراتی عمل کی براہ راست خود نگرانی کریں گے۔