پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو کل نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم

اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو اسپیکر حلف برداری کریں، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ


ویب ڈیسک October 14, 2025
(فوٹو: فائل)

پشاور:

ہائی کورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا کو کل شام چار بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اگر گورنر دستیاب نہ ہوں تو اسپیکر حلف لیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران گورنر خیبر پخونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے دلائل کے لیے نامزد کیے گئے عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت جہاز بھیج دے، میں آج واپس آ جاؤں گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب جہاز کا بندوست کریں پھر، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے جواب دیا کہ اب تو وزیراعلیٰ نہیں ہیں، کس کو جہاز کا بندوبست کرنے کا کہیں؟

دورانِ سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی فلور پر کہا کہ انہوں نے استعفا دیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے سب سے پہلے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو ووٹ دیا۔ وزیراعلیٰ استعفا دے تو آئین میں منظوری کا کوئی تصور نہیں ہے۔ نئے وزیراعلی کا انتخاب ہو تو پھر حلف لینا لازمی ہے۔

یہ پڑھیں: نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف؛ پشاور ہائیکورٹ کا گورنر کی دستیابی جاننے کا حکم

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس اختیار ہے، آئین نے آپ کو اختیار دیا ہے، آپ آرڈر کریں۔ انڈین آئین کے آرٹیکل 190 (3)(b) کو دیکھا، انڈین سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جہاں پر استعفا منظوری کا ذکر نہیں ہے، وہاں استعفا منظور ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کو سنا ہے، اس پر آرڈر کریں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر سرکاری دورے پر ہیں اور وہ کل 2 بجے واپس پہنچیں گے۔

چیف جسٹس کے حلف سے متعلق استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر نے استعفے کی منظوری کے لیے علی امین گنڈاپور کو طلب کیا ہے، اس کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنادیا۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے اس حوالے سے نو صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ گورنر خیبر پختون بدھ 15 اکتوبر کو چار بجے تک نو منتخب وزیر اعلی سے حلف لیں، گورنر اگر چار بجے تک نومنتخب زیر اعلی سے حلف نہیں لیتے تو پھر اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم ان سے حلف لیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 255(2) چیف جسٹس کو اختیار دیتا ہے کہ وہ حلف کے لیے کسی کو بھی نامزد کردیا جائے، یہ احکامات صوبے میں آئینی خلا پیدا ہونے اور آئین کی بالا دستی کے لیے ہیں، نومنتخب وزیراعلی کے حلف میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور گورنر وکیل نے عدالت کو بتایا  کہ وہ کراچی میں ہیں اور کل دو بجے واپس پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور کو گورنر نے تین بجے استعفے کی تصدیق کے بلایا ہوا ہے، علی امین گنڈا پور نے اسمبلی فلور پر 13 اکتوبر کو اپنے استعفے کی تصدیق کی ہے، علی امین گنڈا پور کی اسمبلی فلور پر تقریر کا ٹرانسکرپٹ جمع کرادیا گیا ہے، آئین کے آرٹیکل 130(5) کے مطابق وزیراعلی کا عہدہ خالی ہے، قانون کے مطابق نو منتخب وزیراعلی کا آفس میں داخلے سے پہلے حلف لینا لازمی ہے۔

آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ عدالت نے دے دیا، جنید اکبر

فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا کہ عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق جو حق تھا وہ دے دیا، ہم نے سیاسی اور قانونی جنگ لڑی، ہمیں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی عدالت پر اعتماد ہے، اگر کل شام 4 بجے تک حلف نہیں لیا تو اسپیکر صوبائی اسمبلی حلف لیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے جمہوری عمل میں ساتھ دیا، اب بھی سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں، اپوزیشن نے اس لیے بائیکاٹ کیا کہ وہ ایک امیدوار پر متفق نہیں ہو رہے تھے۔

اسد قیصر نے کہا کہ آج قانون کی فتح ہوئی ہے، چیف جسٹس نے میرٹ پر فیصلہ دیا، اس طرح فیصلے ہوں گے تو ہم عدالتوں کے ساتھ ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد اس طرح کا فیصلہ جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔

مقبول خبریں