پولیس ’اہلکار نے لاپتا خاتون کی تصویر بطور مزاح ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر اپلوڈ کردی‘، عدالت کا اظہار برہمی

تصویر سوشل میڈیا پر کیسے تھی؟ کیا آپ کا ریکارڈ محفوظ نہیں؟ کیا حساس ریکارڈ ہر ایک کی رسائی میں ہوتا ہے؟ لاہور ہائیکورٹ


ویب ڈیسک November 20, 2025

لاہور ہائی کورٹ میں کاہنہ کے علاقہ سے خاتون کے مبینہ اغوا کے کیس پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم حمیداں بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ والدین نے بچوں کا اندراج نادرا میں کیوں نہیں کروایا، اگر نادرا میں بچوں کو ریکارڈ موجود ہوتا تو کہیں نہ کہیں سے ٹریس ہو جاتے، والدین کیوں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔

ڈی آئی جی انوسٹیگیشن نے کہا کہ ہم نے  رحیم یار خان اور راجن پور کے علاقوں میں ٹیمیں بھیجی ہیں، ہیومن ٹریفکنگ کے اینگل سے بھی کیس پر تفتیش کی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی بھی آپ کی ٹیم تفتیش کر رہی ہے؟ ڈی آئی جی نے جواب دیا کہ تین مختلف جگہوں پر ہماری ٹیمز موجود ہیں، اس وقت جن پولیس افسران نے پہلے رسپانڈ کیا ان سے بھی دوبارہ پوچھ گچھ کی۔

عدالت نے کہا کہ آپ کی ٹیم جو جامشورو گئی ہوئی ہے اس کے لیئے کتنا ٹائم چاہیئے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ دنیا میں کسی نے بھی اس خاتون کو دیکھا نہ ہو۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ کو دیکھا جس پر اس خاتون کی تصویر لگی ہوئی تھی، یہ ایک کانسٹیبل کا اکاونٹ تھا جس نے بطور مزاح یہ تصویر وہاں اپلوڈ کی تھی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ اکاؤنٹ کب بنا اور یہ تصویر اس پر کب لگی، یہ پولیس اہلکار ہے تو اس سے تفتیش کا طریقہ کار بھی مختلف ہی ہو گا، میں نے صرف یہ پوچھا کہ ٹک ٹاک اکاونٹ کب بنا، آپ نے کہا چھ ماہ پہلے، ایک پولیس آفیسر کیسے لڑکی کی تصویر کو ٹک ٹاک پر لے کر آیا۔

عدالت نے سوال کیا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر کیسے موجود تھی؟ کیا آپ لوگوں کا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے؟ کیا حساس ریکارڈ  ہر ایک کی رسائی میں ہوتا ہے؟ آپ خواتین کا مذاق بناتے ہیں اور پھر ریکارڈ کو استعمال کرتے ہیں؟ 

عدالت نے کہا کہ آپ جنرل پبلک کی طرف ڈھونڈ رہے ہیں کبھی اپنی طرف بھی دیکھ لیا کریں، سارے کیس کی  فائل  حوالے کریں، پہلے میں کیس کی ساری فائل دیکھوں گی پھر تاریخ دوں گی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیئے ملتوی کر دی۔

مقبول خبریں