کراچی پریس کلب کے باہر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سمیت 24 کارکنان کو پولیس نے گرفتار کیا جنہیں کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان سے ملاقاتوں کی کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کراچی ڈویژن نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا جس کے اختتام پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کے احتجاج سے قبل ہی پولیس کی بھاری نفری کراچی پریس کلب کے باہر پہنچی اور پھر دھاوا بول کر پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق رکن قومی اسمبلی حلیم عادل شیخ سمیت دیگر کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا۔
پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق پولیس نے دوا خان، معظم خان، یاسر بلوچ، انور مہدی، رضا یاسر سمیت دو درجن سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا جبکہ خواتین کارکنان کو بھی حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے جمعہ کو جیل میں قید اپنے بانی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔
مظاہرے کو روکنے کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔اس موقع پر خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
پریس کلب کے اطراف راستوں کو پولیس نے بسیں اور منی بسییں لگا کر عام ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزرا گیا۔
نماز جمعہ کے بعد کراچی پریس کلب کے باہر کچھ خواتین کارکنان جمع ہوئیں۔ جنہوں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرانے اور رہائی کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں ریلی پریس کلب پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
ریلی میں مرد و خواتین رہنما وکارکنان شامل تھے۔ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے پریس کلب پہنچنے کے بعد کارکنان کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم بانی سے ملاقات اور ان کی رہائی کے لیے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
اس موقع پر کارکنان نے نعرے لگائے، احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لینا شروع کیا۔ پولیس کی گرفتاریوں سے بچنے کے لیے کارکنان نے بھاگنا شروع کیا تو مرد وخواتین پولیس اہلکاروں کو بڑی تعداد شرکا کے قریب پہنچ گئی۔
پولیس نے پی ٹی آٹی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ سمیت کئی رہنمائوں و کارکنان کو حراست میں لے کر قریبی تھانوں میں منتقل کیا۔ خواتین پولیس اہلکاروں نے بھی کئی پی ٹی آئی خواتین رہنماوں و کارکنان کو حراست میں لے کر ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔
اس موقع پر پریس کلب میدان جنگ بن گیا اور پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔گرفتاریوں کا عمل مکمل کرنے کے بعد پولیس نے پریس کلب کو کلیئر کردیا اور راستوں پر روکاوٹیں ہٹاکر ٹریفک کی روانی بحال کرادی۔
پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی ساجد حسین میر نے میڈیا کو بتایا کہ پی ٹی آئی جیل میں قید اپنے بانی عمران خان سے ملاقات کروانے کے لیے پرامن احتجاج کررہی تھی، احتجاج ختم ہوا تومظاہرہن کو واپس جاتے ہوئے پولیس نے گرفتاریاں شروع کردیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے حلیم عادل شیخ سمیت 20 سے زائد مرد خواتین رہنماؤں و کارکنان کو حراست میں لیا۔ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں اور ہم اپنے رہنماؤں و کارکنان کی رہائی کے لیے قانونی طریقہ کار اختیار کررہے ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی سندھ کے اعلامیہ کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر پی ٹی آئی اپنے بانی عمران خان سے ملاقاتوں کی بندش پر سراپا احتجاج تھی۔اس موقع پرپولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر دھاوا بول کر پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ سمیت دیگر گرفتار کرلیا۔
گرفتار ہونے والوں میں دوا خان، معظم خان، یاسر بلوچ، انور مہدی، رضا یاسر سمیت دو درجن سے زائد کارکنان شامل ہیں۔ پولیس نے پی ٹی آئی کی خواتین کو بھی گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا یے۔
پولیس نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ و دیگر رہنماؤں کو پریڈی تھانے منتقل کرنے کی تصدیق کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی سندھ کے صدرحلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ پوری قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے عمران خان سے ملاقات کرائی جائے، ہمارا پر امن احتجاج تھا پولیس نے کارکنوں پر دھاوا بولا ہے۔ہم اب یہ ظلم مزید برداشت نہیں کریں گے۔
اس حوالے سے ایس ایس پی ساوتھ مہزور علی نے بتایا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماوں و کارکنان کو حراست میں لیا۔ اس حوالے سے مذید کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ عمران خان سے ملاقاتوں کی بندش کے خلاف احتجاج کا سلسلہ سندھ بھر میں جاری رکھا جائے گا۔
پی ٹی آئی کراچی کی ترجمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے میں پولیس نے پارٹی کے سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، 5 خواتین سمیت 24 رہنماؤں اور کارکنان کو حراست میں لیا تھا، جنہیں رہا کردیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بھی ایکسپریس نیوز کو پی ٹی آئی کے کارکنان کو رہا کرنے کی تصدیق کردی۔