ایلون مسک کے نیورالِنک برین چپ کے تجربے میں شامل ہونے والے ابتدائی ٹیسٹرز نے اپنے دماغ کی مدد سے روبوٹک بازو کامیابی کے ساتھ استعمال کر لیا۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راکی اسٹوٹن برگ (جو 2006 میں چوٹ لگنے کے باعث گردن کے نیچے سے مفلوج ہیں) نے اپنے خیالات کی مدد سے ایک روبوٹک بازو کو حرکت دینے کا مظاہرہ کیا۔
راکی اسٹوٹن برگ اس سے قبل امور انجام دینے کے لیے کچھ معاون ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا کرتے تھے جس میں ایک ماؤتھ-آپریٹڈ کنٹرولر شامل تھا اور اس کی مدد سے وہ ویڈیو گیم کھیلتے تھے۔
Participants in our clinical trials have extended digital computer control to physical devices such as assistive robotic arms.
Over time, we plan to expand the range of devices controllable via Neuralink. https://t.co/HcPAzT74Lm
— Neuralink (@neuralink) December 2, 2025
تجربے میں شامل ایک اور شخص نے سوچ کی مدد سے روبوٹک بازو کو استعمال کرتے ہوئے کپ اٹھایا ہوا اور اس سے مشروب پیا۔
نیورا لِنک نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ کلینکل ٹرائلز میں شامل شرکاء نے ڈیجیٹل کمپیوٹر کنٹرول کو روبوٹک بازو جیسی فزیکل ڈیوائسز تک بڑھا لیا ہے۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ کمپنی آگے چل کر متعدد ایسی ڈیوائس کا منصوبہ رکھتی ہے جس کو نیورا لِنک کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکے گا۔