بھارت کی معروف ایئرلائن انڈیگو شدید انتظامی بحران کا شکار ہو گئی ہے، جس کے بعد مودی حکومت کی پالیسیوں پر اپوزیشن نے سخت تنقید کی ہے۔
پروازوں میں تاخیر، منسوخیاں اور ہزاروں مسافروں کی مشکلات نے ایئرلائن کے نظام اور حکومتی نگرانی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ انڈیگو کا یہ بحران حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی ناکامی کا نتیجہ ہے، جس کا بوجھ ہمیشہ عام شہریوں پر پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پروازوں کی بندش، تاخیر اور مسافروں کی بے بسی اس فضائی صنعت میں قائم چند بڑے اداروں کی بالادستی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے منصفانہ مقابلے کے نظام پر زور دیا تاکہ مسابقت میں شفافیت لائی جا سکے۔
کانگریس رہنما پون کھیرا نے دعویٰ کیا کہ انڈیگو نے 50 کروڑ روپے کے انتخابی بانڈز بی جے پی کو دیے، جس کے بعد حکومت نے ایئرلائن کو طاقت فراہم کی جبکہ عوام کو لائنوں میں خوار ہونا پڑا۔
کانگریس رہنما ساشیکنتھ سینتھیل نے کہا کہ یہ بحران قدرتی نہیں بلکہ حکومت کی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے، جو مخصوص کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کے مطابق مودی حکومت کی اجارہ داری کو فروغ دینے کی پالیسی بھارت کے ہر شعبے میں واضح نظر آتی ہے۔
کانگریس نے سوال اٹھایا کہ آخر کیوں بار بار بڑے اور اسٹریٹجک اثاثے ایک ہی کارپوریٹ گروپ کے ہاتھ میں دیے جاتے ہیں، اور کیوں حکومتی پالیسیاں عوام کے بجائے مخصوص حلقوں کے مفاد میں جاتی ہیں۔
اپوزیشن نے کہا کہ حکومت کی غلط ترجیحات نے بھارتی عوام کو شدید مسائل کا شکار بنا دیا ہے۔