افغانستان میں دہشتگردعناصر کی موجودگی سے متعلق یو این رپورٹ پاکستانی مؤقف کی تائید ہے، دفتر خارجہ

چناب کے بہاؤ میں اچانک تبدیلی پر پاکستان نے اظہارِ تشویش کرتے ہوئے بھارت سے وضاحت طلب کرلی


ویب ڈیسک December 18, 2025

پاکستان نے7 دسمبر کے بعد، دریائے چناب میں یکطرفہ طور پر پانی چھوڑنے، بہاؤ میں اچانک اور غیر معمولی اتار چڑھاؤ، اچانک تبدیلیوں پر انتہائی تشویش اور سنجیدگی کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو خط لکھ دیا۔

صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوہے ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ ناروے کے سفیر کی سپریم کورٹ میں کیس سماعت کے دوران موجودگی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، کسی سفیر کے عدالت میں کیس سماعت کے موقع پر عدالت میں جانا عدالتی آداب کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی سفیر کے عدالت میں کیس سماعت کے موقع پر عدالت میں موجودگی اس کیس پر اثرانداز ہوتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید وضاحت کی کہ سفیر عدالت میں گروسری سٹور کی طرح نہیں جا سکتے کسی بھی سفیر کی عدالت میں کیس سماعت پر موجودگی کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہےکسی بھی کیس کی سماعت میں شریک ہونے کے خواہشمند سفیروں کو پاکستانی وزارت خارجہ سے اجازت کے لیے رابطہ کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی کیس کی سماعت کے موقع پر کسی  سفیر کو شرکت کے لیے اپنے سفارتی استشنی کو چھوڑنا ہو گا اور یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 7 دسمبر کے بعد، دریائے چناب کے بہاؤ میں اچانک اور غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا مشاہدہ کیا گیا ہے، پاکستان ان تبدیلیوں کو انتہائی تشویش اور سنجیدگی سے دیکھتا ہے یہ صورتِ حال بھارت کی جانب سے بغیر کسی پیشگی اطلاع یا پاکستان کے ساتھ ڈیٹا اور معلومات کے تبادلے کے۔

انہوں نے کہا کہ دریائے چناب میں یکطرفہ طور پر پانی چھوڑنے کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر نے، سندھ طاس معاہدہ (IWT) میں طے شدہ طریقۂ کار کے مطابق، اس معاملے پر وضاحت کے لیے اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا ہے۔

بھارت کی جانب سے دریائی بہاؤ میں کسی بھی قسم کی ہیرا پھیری، خصوصاً ہماری زرعی سائیکل کے ایک نازک مرحلے پر، براہِ راست ہمارے شہریوں کی زندگیوں اور روزگار کے ساتھ ساتھ خوراک اور معاشی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دے، دریائی بہاؤ میں کسی بھی یکطرفہ اقدام سے باز رہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری دیانت داری اور روح کے مطابق ادا کرے۔

طاہر حسین اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اعادہ کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے جو خطے میں امن اور استحکام کا ذریعہ رہا ہے۔ اس کی خلاف ورزی نہ صرف بین الاقوامی معاہدات کے تقدس اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے خطرہ ہے بلکہ علاقائی امن، حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں اور بین الریاستی تعلقات کے ضوابط کے لیے بھی سنگین نتائج رکھتی ہے۔

عالمی برادری کو بھارت کی جانب سے ایک دوطرفہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کا نوٹس لینا چاہیے اور بھارت کو ذمہ دارانہ طرزِ عمل اختیار کرنے اور بین الاقوامی قانون و تسلیم شدہ اصولوں کے مطابق عمل کرنے کا مشورہ دینا چاہیے-

طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست بیہار کے وزیرِ اعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک مسلمان خاتون کے ساتھ بدسلوکی کا واقعہ پیش آیا، جس کے بعد اتر پردیش کے ایک وزیر نے اس واقعے کا سرِعام تمسخر اڑایا۔

ایک سینئر سیاسی رہنما کی جانب سے ایک مسلمان خاتون کا زبردستی حجاب اتارنا، اور اس عمل کا بعد ازاں عوامی سطح پر مذاق اڑایا جانا، نہایت تشویشناک ہے اور سخت مذمت کا متقاضی ہے۔ اس طرح کے اقدامات مسلمان خواتین کی تذلیل کو معمول بنانے کا خطرہ رکھتے ہیں۔

یہ طرزِ عمل بھارت کی مذہبی اقلیتوں، بالخصوص اس کے مسلمان شہریوں کے ساتھ عوامی بے احترامی کا مظہر ہے ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل رپورٹ افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہوں بالخصوص فتنہ الخوارج و فتنہ الہندوستان کی موجودگی کی تصدیق کرتی ہے۔

سرحدی کشیدگی, فائر بندی کی عدم موجودگی, سرحدی بندش اور تجارت معطلی دہشت گردی سے جڑی ہوئی ہے، افغانستان میں دہشت گرد افراد کو کابل حکومت سے وظائف موصولی کی بااعتماد رپورٹس موجود ہیں۔

پاک افغان جنگ بندی دو متحارب فریقوں کے درمیان روایتی جنگ بندی نہیں بلکہ یہ افغانستان سے پاکستان مخالف دہشت گرد حملے روکنے کے لیے ہے پاکستان سے افغان عوام کے لیے امدادی قافلہ روانہ کیا گیا تھا تاہم افغانستان ان کو وصول کرنے کو تیار نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ادارے رائٹرز کی پاکستانی چیف آف ڈیفینس فورسز کے دورہ امریکہ کے حوالے  سے خبر سے کانٹراڈکٹ کرتے ہیں، غزہ میں بین الاقوامی فورسز میں شمولیت کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را دنیا کے مختلف ممالک میں روگ طریقہ سے کام کر رہی ہے، بونڈائی بیچ دہشت گردی میں را کے ملوث ہونے کی تحقیقات آسڑیلوی تحقیقاتی ایجنسیوں نے کرنا ہے،

بھارت میں جوہری شعبے میں  نجی سرمایہ کاری پر بھارتی وزیراعظم سمیت دیگر بیانات دیکھے تاہم  بھارت کا سابقہ ریکارڈ اور جوہری مواد چوری کے واقعات دیکھتے ہوئے اس پر تحفظات ہیں۔

مقبول خبریں