غزہ معاملے پر نیتن یاہو اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

اسرائیلی وزیر اعظم امریکی صدر سے ملاقات میں سخت مؤقف پر قائل کرنے کی آخری کوشش کریں گے


ویب ڈیسک December 27, 2025

غزہ کے معاملے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق  نیتن یاہو وائٹ ہاؤس کے اس بااثر حلقے کی حمایت کھو چکے ہیں جسے ٹرمپ کا سخت گیر داخلی دائرہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پالیسیاں غزہ میں امن عمل کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔

امریکی ویب سائٹ ایکسیس نے اعلیٰ سرکاری ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کے قریبی معاونین، جن میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، صدارتی مشیر جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور چیف آف اسٹاف سوزی وائلز شامل ہیں، نیتن یاہو کے طرزِعمل سے شدید مایوس ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیتن یاہو جان بوجھ کر غزہ میں جنگ بندی اور امن عمل کو سست کر رہے ہیں۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو اب بیشتر امریکی اتحادیوں کی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں اور اس وقت صرف صدر ٹرمپ ہی ذاتی سطح پر ان کی حمایت کر رہے ہیں تاہم ٹرمپ غزہ کے معاملے میں تیز پیش رفت چاہتے ہیں۔ اختلافات کا مرکز غزہ سے متعلق اسٹریٹجک فیصلے ہیں، جن میں مرحلہ وار غیر مسلح کرنے کے منصوبے اور فلسطینی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام پر اختلاف شامل ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے بعض عہدیداروں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں شہری ہلاکتوں پر بھی ناراضی ظاہر کی ہے۔ ادھر نیتن یاہو فلوریڈا میں ٹرمپ سے ملاقات کے ذریعے براہ راست صدر کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال ایسے وقت سامنے آئی ہے جب واشنگٹن آئندہ جنوری میں امن کونسل کے آغاز کی تیاری کر رہا ہے اور امریکی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ تاخیری حکمتِ عملی اب قابل قبول نہیں۔

مقبول خبریں