یمن کی بندرگاہ پر سعودی اتحاد کا فضائی حملہ، یو اے ای پر علیحدگی پسندوں کو اسلحہ دینے کا الزام لگا دیا

اتحاد کے مطابق مکلا بندرگاہ پر غیر مجاز طور پر داخل ہونے والے جہازوں سے اسلحہ اور جنگی گاڑیاں اتاری جا رہی تھیں


ویب ڈیسک December 30, 2025

سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس کی قومی سلامتی ایک “سرخ لکیر” ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی قیادت میں اتحادی افواج نے یمن کی بندرگاہ مکلا میں ایک محدود فضائی کارروائی کی۔

سعودی قیادت والے اتحاد کے مطابق مکلا بندرگاہ پر غیر مجاز طور پر داخل ہونے والے جہازوں سے اسلحہ اور جنگی گاڑیاں اتاری جا رہی تھیں، جنہیں جنوبی یمن کی علیحدگی پسند تنظیم سدرن ٹرانزیشنل کونسل (ایس ٹی سی) کو فراہم کیا جانا تھا۔ اتحادی ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ ان جہازوں نے اپنے ٹریکنگ سسٹمز بند کر رکھے تھے اور اجازت کے بغیر بندرگاہ میں داخل ہوئے۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت اپنی قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی اقدام کو برداشت نہیں کرے گی اور امید ظاہر کی کہ متحدہ عرب امارات خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔

یمن کی سعودی حمایت یافتہ صدارتی کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ ایس ٹی سی کو اسلحہ فراہم کرنے میں متحدہ عرب امارات ملوث تھا۔ اس کے بعد یمن کے صدراتی کونسل کے سربراہ رشاد العلیمی نے اعلان کیا کہ یمن میں موجود تمام اماراتی افواج 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑ دیں۔

رشاد العلیمی نے ایک ٹیلی وژن خطاب میں یو اے ای کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ ختم کرنے، 72 گھنٹے کی فضائی، بحری اور زمینی ناکہ بندی اور 90 دن کے لیے ہنگامی حالت نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق فضائی کارروائی کے دوران صرف اس اسلحے اور جنگی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا جو بندرگاہ پر اتاری جا چکی تھیں۔ اتحادی افواج کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان یا شہری انفراسٹرکچر کو نقصان نہیں پہنچا اور کارروائی بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق کی گئی۔

یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب یمن میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مقبول خبریں