وزیر اعظم کا توانائی و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب

حکومت کا توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دینا وقت کی ضرورت ہے۔


Editorial November 15, 2014
فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہونے کے باعث حکومت عوامی اشتعال سے بچنے کے لیے انھیں سبسڈی دینے پر مجبور ہے، فائل فوٹو

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے جمعرات کو لندن میں پاک برطانیہ توانائی و سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا بحران صرف موجودہ حکومت کے لیے نہیں بلکہ وطن عزیز کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے، اندھیرے اب ختم ہو رہے ہیں اور پاکستان روشنی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم نے توانائی بحران جلد حل ہونے کی امید ظاہر کی۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان کو ایک طویل عرصے سے توانائی بحران کا سامنا ہے اور ہر حکومت اس بحران کو جلد از جلد حل کرنے کے دعوے تو کرتی رہی مگر یہ دعوے عملی صورت میں نہ ڈھل سکے اور ملک میں اب تک اندھیروں کا راج چلا آ رہا ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ موسم سرما میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس سے گھریلو زندگی کے علاوہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گیس کی لوڈشیڈنگ بھی شروع ہونے پر صارفین دہرے عذاب میں مبتلا ہیں۔ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لیے اس شعبہ میں سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو دعوت دے رہا ہے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ تمام تر سرمایہ کاری پر پرکشش شرح منافع پیش کرتا ہے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری ہی پائیدار ترقی کی ضامن ہے۔ حکومت کا توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دینا وقت کی ضرورت ہے مگر انھیں پر کشش شرح منافع کی پیش کش کرتے ہوئے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ اس کا تمام تر بوجھ صارفین پر پڑے گا۔ توانائی کی ضروریات ضرور پوری کی جائیں مگر اس کا سستا ہونا بھی لازمی امر ہے۔

بجلی کی قیمتوں میں پہلے ہی کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور اس کی قیمت میں مزید اضافے کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں' صارفین پہلے ہی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پریشان ہیں اور اگر مستقبل میں انھیں بجلی مزید مہنگی ملے گی تو اس سے پوری معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ بجلی مہنگی ہونے سے صنعتی اور زرعی پیداوار پر لاگت میں بھی اضافہ ہونے سے مہنگائی کئی گنا بڑھ جائے گی جس سے عوام کے مسائل مزید بڑھتے چلے جائیں گے۔

فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہونے کے باعث حکومت عوامی اشتعال سے بچنے کے لیے انھیں سبسڈی دینے پر مجبور ہے لیکن سبسڈی کی مالیت بہت زیادہ ہونے کے باعث یہ قومی خزانے پر بہت بڑا بوجھ بن چکی ہے۔ عام آدمی تو یہ نہیں جانتا کہ حکومت کو اقتصادی معاملات حل کرنے کے لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اسے تو صرف اس چیز سے غرض ہوتی ہے کہ حکومت اس کے لیے کیا سہولتیں اور آسانیاں پیدا کر رہی ہے۔حکومت کوئلے سے چلنے والے بجلی منصوبوں کا اعلان کر چکی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے سے جہاں ایک طرف آلودگی میں اضافہ ہو گا وہاں بجلی کی لاگت بھی بڑھ جائے گی ۔

لہٰذا حکومت ہائیڈل پاور اور شمسی توانائی کے منصوبے شروع کرے تاکہ سستی بجلی پیدا ہو۔ جب تک بجلی وافر اور سستی نہیں ہو گی ملک میں ترقی کا عمل صحیح معنوں میں شروع نہیں ہو سکے گا۔ بجلی مہنگی ہونے سے صنعتی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جائے گا اور صنعت کار کے لیے عالمی منڈی میں مقابلہ کرنے میں دشواریاں پیش آئیں گی۔ ماضی میں امریکی صدر بش نے بھی پاکستان کی توانائی ضروریات پوری کرنے کا اعلان کیا تھا مگر یہ اعلان کی حد تک ہی محدود رہا اور امریکا نے پاکستان میں توانائی بحران کے خاتمے کے لیے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی۔

اب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے برطانیہ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، کیا غیر ملکی سرمایہ کار اس کے لیے راضی ہو جائیں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ بدرجہ اتم موجود ہے لہٰذا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خوف دور کرنے کے لیے یہ کہنا پڑا کہ پاکستان میں آپریشن ضرب عضب کے باعث بیشتر دہشت گرد مارے جا چکے ہیں اب انھیں دوبارہ منظم نہیں ہونے دیں گے۔ دہشت گردی کے عفریت نے پورے ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ملکی سرمایہ کار بھی اس سے خوف زدہ ہے۔ لہٰذا توانائی کے بحران کا خاتمہ خطے میں امن سے منسلک ہے اس لیے حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھرپور توجہ دینی ہو گی۔ حکومت ابھی تک کوئی بڑا ہائیڈل پاور پراجیکٹ شروع نہیں کر سکی جب کہ پاکستان میں اس کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ہر سال سیلاب کا پانی تباہی مچانے کے بعد ضایع ہو جاتا ہے ابھی تک اس پانی کی تباہ کاری سے بچنے اور اسے محفوظ کرنے کے لیے بھی کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا جا سکا۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ توانائی کے سستے پیداواری منصوبے جلد شروع کرنے پر توجہ دے تاکہ ملک حقیقی معنوں میں اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں