ہمارا ہر یوم یوم پاکستان
ہم پاکستانی کسی نہ کسی بہانے اپنے ملک کے روح پرور واقعات کو یاد کرتے رہتے ہیں
لاہور:
ہم پاکستانی کسی نہ کسی بہانے اپنے ملک کے روح پرور واقعات کو یاد کرتے رہتے ہیں اور حکومت بھی اس دن کے اعزاز میں کوئی نہ کوئی تقریب برپا کر دیتی ہے۔ برسوں بعد 23 مارچ کو بھی قرار داد پاکستان کے واقعہ کو یاد کیا گیا ،کوئی 75 برس بعد۔ اسے رسم دنیا بھی کہا جاتا ہے اور ایک قومی یاد بھی لیکن سچی بات تو یہ ہے کہ ہم پاکستانی اپنے ملک کو یاد نہ کرتے رہیں تو اور کیا کریں کیونکہ دنیا کی تاریخ کا یہ پہلا نیا ملک ہے اور اس ملک کی ہر بات کو یاد رکھنا ضروری ہے۔
ہم اس وطن عزیز سے وابستہ کسی یاد کو بھلا نہیں سکتے ورنہ یہ ملک ہی بھول جائے گا۔ دنیا کا ہر ملک سوائے پاکستان اور کسی حد تک اسرائیل کے ایسا نہیں جو پہلے سے موجود تھا۔ پاکستان عدم وجود سے وجود میں آیا اور جو حالات اس کے قیام اور وجود کے باعث تھے وہ کم و بیش اب بھی موجود ہیں اس لیے ہر پاکستانی کو یہ حالات ذہن میں رکھ کر اس ملک پر قربان ہونے کے لیے ہر وقت کمربستہ ہونا چاہیے۔
قائداعظم علیہ الرحمتہ نے جو اس ملک کے بانی تھے یا یوں کہیں کہ قدرت نے اس انتہائی اسلامی تاریخی کام کے لیے جس شخص کو منتخب کیا تھا وہ محمد علی جناح تھا۔ جدید تعلیم سے آراستہ اور انتہائی مغربی کلچر میں رچا بسا انسان جو ہم مسلمانوں کے روائتی قائدین سے مختلف تھا۔ وہ نہ تو ان جیسی زندگی رکھتا تھا اور نہ ہی وہ دینی علوم سے واقف تھا بلکہ وہ تو ان کی کوئی زبان بھی نہیں بولتا تھا نہ اردو نہ عربی اور نہ کوئی دوسری مسلمان ملکوں میں بولی جانے والی زبان بلکہ سامراجی زبان انگریزی اس کی زبان تھی لیکن اس کے دل میں ایک بات بیٹھ گئی کہ برصغیر کے مسلمانوں کی نجات اور سلامتی ایک آزاد اسلامی ملک میں ہے چنانچہ وہ جب ایک سفر کے دوران اپنے خوابوں کے ملک پاکستان آنے کے لیے قاہرہ سے گزرا تو وہاں کے مسلمانوں سے ایک سے زیادہ موقعوں پر یہ صاف صاف کہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر اگر ایک آزاد ملک قائم نہ ہوا تو یہاں کے مسلمان نہ صرف غلام بن جائیں گے بلکہ ہندو ان کا وجود تک مٹا دیں گے۔
حیرت ہے کہ آج اس کے برسوں بعد ہم یہی کچھ دیکھ رہے ہیں کہ بھارت میں موجود ان مسلمانوں کا جسمانی وجود تک خطرے میں ہے جو پاکستان کے شہری نہیں ہیں۔ بھارت میں رہ جانے والے مسلمانوں کا تحفظ آزاد ملک پاکستان کی ذمے داری تھی لیکن یہاں پے در پے ایسی حکومتیں آتی رہیں جو پاکستان کے بنیادی مقاصد اور فرائض سے بالکل غافل رہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت میں مسلمان زندگی کے خطرے سے دوچار ہو گئے اور ان مسلمانوں سے ان کی ماضی کی حکومتوں کا انتقام لیا جانے لگا جو انھوں نے آزادی سے پہلے ہندوستان پر ایک ہزار سال تک قائم کی تھیں۔
بھارت کی روشن ترین ذہن کی مالک وزیراعظم اندرا گاندھی تک نے جب بھی اسے پہلی بار موقع ملا تو اس نے کہا کہ سقوط ڈھاکا سے ہم نے مسلمانوں سے اپنی ایک ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لے لیا ہے لیکن یہ بدلہ جب تک 'سقوط پاکستان' نہیں ہوتا تب تک جاری رہے گا اور اس بارے میں بھارت کی آج کی حکومت کے لیڈر بالکل واضح ہیں اور اس کا اعلان بھی کرتے رہتے ہیں وہ کچھ چھپاتے نہیں ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس پاکستان کو کبھی نہیں بھلانا چاہیے جو اس خطے میں مسلمانوں کی بقا اور عزت و آبرو کی حفاظت کی خاطر بنایا گیا تھا۔ اس پاکستان کی زندگی کا ہر دن ہمارے لیے ایک مقدس دن ہے۔
پاکستان کی زندگی کا ہر لمحہ ہمارے لیے ایک آزمائش ہے اور ہمارے رہنماؤں نے ہمارے ذمے ایک عظیم ذمے داری ڈال دی ہے یہ ذمے داری ہماری اپنی بقا کے لیے ہے اگر ہم اس سے غافل ہو گئے تو گویا اپنی آزادی اور زندگی سے غافل ہو گئے۔ ہم ہر دن ایک معرض خطر میں ہیں۔ ہم نے یہ ملک تخلیق کیا ہے دنیا کا نقشہ بدل دیا ہے اس سرزمین پر ایک نئی دنیا بسا دی ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے اور اس ملک کی عظمت اتنی بڑی ہے کہ اس کے دشمن بھی اس اعتبار سے اتنے ہی بڑے ہیں۔
بھارت موجود ہے جو ہمارے ساتھ ہمیشہ جنگ کی حالت جیسا برتاؤ کرتا ہے اور پاکستان کے اندر ہر تخریب کاری یا تو اس کی طرف سے براہ راست ہوتی ہے یا اس کی مدد اور شہ پر۔ پھر صرف بھارت ہی نہیں ہے دنیا کا ہر وہ ملک جو مسلمانوں کے خلاف ہے اس کا پہلا نشانہ پاکستان ہے کیونکہ پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو اپنی اسلامیت کا مسلسل دعویٰ کرتا رہتا ہے اور اپنی طاقت بڑھاتا رہتا ہے تاکہ بھاری بھر کم خطرات سے بچ سکے۔ پاکستان کا ایٹم بم پاکستان کی انھی کوششوں کا نتیجہ ہے ورنہ پاکستان اپنی معاشیات اور دوسری ضروریات سے اتنا فارغ نہیں کہ ایسا مہنگا کام کر سکے جو دنیا میں اس سے پہلے صرف چھ ملکوں نے اب تک کیا تھا پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ایٹمی ملک ہے اور یہ اس لیے کہ اسے بعض ایٹمی ملکوں سے خطرہ ہے جن میں سرفہرست بھارت ہے ایک ایٹمی ملک بھارت ہمارے وجود کو ختم کرنا چاہتا تھا اور چاہتا ہے لیکن ہمارا ایٹم بم اس کے راستے کی سب سے بڑی اور حتمی رکاوٹ ہے۔
پاکستان کو ایٹمی ملک اس لیے بننا پڑا کہ یہ اپنے آپ کو اسلام کا ایک زندہ نمایندہ سمجھتا ہے اس لیے پاکستان کی زندگی کا ہر دن پاکستانیوں کے لیے ایک 'یوم' ہے ایک ایسا دن جو ہر پاکستانی کو بہت کچھ یاد دلا جاتا ہے اور ہر پاکستانی کو اپنی زندگی کا ہر دن ایک یوم سمجھ کر منانا ہو گا ورنہ اس کی زندگی کے دشمنوں کی تعداد اور طاقت بہت ہے ان کے مقابلے کے لیے اپنے گھوڑے ہر وقت تیار رکھنے ہیں۔ اب تک بحمدللہ ہم یہ فرض ادا کر رہے ہیں اور ہمارے گھوڑے اپنے خطے کے میدانوں میں دندنا رہے ہیں اور ہر دشمن کو للکار رہے ہیں۔ میں اس وقت یوم پاکستان کی پریڈ دیکھ رہا ہوں ہمارے سپاہی جہاں غیر معمولی ڈسپلن اور نظم و ضبط کے پیکر دکھائی دیتے ہیں ان کے سینوں کے اندر ایک ایسا دل بھی ہے جو خوف سے بے نیاز ہے اور اسی ڈسپلن کی قوت سے ہمارے دشمن ہم سے گھبراتے ہیں ہمارا ایٹم بم اور ایمانی قوت کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ ہم اسی طاقت کے ساتھ اس وقت یوم پاکستان منا رہے ہیں۔