عید مبارک لالی ووڈ

سید عون عباس  اتوار 19 جولائی 2015
پاکستانی فلمی صنعت لڑکھڑاتے ہوئے ضرور لیکن اپنے پیروں پر کھڑی ہوتی ضرور نظر آرہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستانی فلمی صنعت لڑکھڑاتے ہوئے ضرور لیکن اپنے پیروں پر کھڑی ہوتی ضرور نظر آرہی ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستانی فلمی صنعت لڑ کھڑاتے ہی سہی لیکن اپنے پیروں پر کھڑی ہوتی ضرور نظر آرہی ہے۔ حال ہی میں پہلی اینیمیٹڈ فلم ’’تین بہادر‘‘ کی کامیابی اور پھر عید پر آنے والی نئی فلموں کی نوید سنائی دینا یقیناً خوش آئند عمل ہے۔

اس سال عید الفطر پر ایک جانب تو سنجیدہ مو ضوع پر مبنی فلم ’’بن روئے‘‘ ریلیز کی جارہی ہے تو دوسری جانب ’’رانگ نمبر‘‘ جیسی کامیڈی فلم بھی باکس آفس پر دھوم مچانے کے لیے تیار ہے۔

اگر ہم بات کریں فلم ’’بن روئے‘‘ کی تو مومنہ درید اپنی اس فلم کو لیکر کافی پُرامید ہیں۔ اس فلم کی کہانی فرحت اشتیاق کے ناول سے لی گئی ہے۔ فلم میں مرکزی کردار ہمایوں سعید اور ماہرہ خان ادا کررہے ہیں۔ دونوں کی جوڑی بھی فلم میں خوب جچ رہی ہے۔ فلم کی موسیقی پہلے ہی ریلیز کردی گئی ہے اور لوگوں کی جانب سے بھی کافی پذیرائی حاصل مل رہی ہے۔ فلم کے ٹریلر سے تو معلوم ہوتا ہے کہ فلم کی کہانی رشتوں اور اُن کے درمیان جڑی رنجشوں اور غلط فہمیوں سے تعلق رکھتی ہے۔ تاہم اس بارے میں تو فلم دیکھ کے ہی اندازہ ہوپائے گا کہ فلم کی اصل کہانی کیا ہے اور اس میں کس قدر سسپینس چھپا ہوا ہے۔

دوسری جانب عید پر ہی ریلیز کی جانے والی فلم ’’رانگ نمبر‘‘ بھی اپنی کاسٹ اور ڈائیلاگز کی وجہ سے شائقین کے دلوں میں گھر کرسکتی ہے۔ فلم کا ٹریلر اس قدر دلچسپ ہے کہ لگتا ہی نہیں کہ یہ پاکستانی فلم ہے۔ فلم میں جاوید شیخ، دانش تیمور، دانش نواز، شفقت چیمہ، ندیم جعفری اور دیگر اداکار اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کے اس عید پر عوام کون سی فلم زیادہ پسند کرتے ہیں۔ گوکہ پاکستانی فلموں کی اکثریت وقت پر ریلیز نہیں ہوپائی لیکن دیر آید درست آید کی کہاوت یہاں صحیح بیٹھتی ہے۔

31 جولائی کو ریلیز ہونے والی فلم ’’کراچی سے لاہور‘‘ بنانے والوں کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ فلم شائقین فلم کے لئے ایک ہنسی کا طوفان لیکر آرہی ہے، کیونکہ اس فلم میں نئے اور پرانے فنکاروں کو اس خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جس سے فلم میں ان کے کام کا ایک حسین امتزاج نکھر کر سامنے آرہا ہے۔ وجاہت رؤف کی اس فلم میں جاوید شیخ، شہزاد شیخ، عائشہ عمر، منتہا مقصود، یاسرحسین، احمد علی، اشیتا سید، عاشر وجاہت اور رشید ناز شامل ہیں۔ پاکستانی فلموں کے بننے کا یہ سلسلہ اب اگست تک تو نہیں رکنے والا کیوں کہ’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘، ’’شاہ‘‘، ’’ماہِ میر‘‘، ’’یلغار‘‘، ’’دیکھ مگر پیار سے‘‘ جیسی فلمیں بھی پائپ لائن میں موجود ہیں۔

فوٹو:فائل

صرف یہی نہیں بلکہ صوبہ بلوچستان کے مسائل پر روشنی ڈالنے والی فلم ’’مور‘‘ بھی ریلیز کے لیے تیار ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مور فلم کے ڈائریکٹر جامی محمود ایک نہایت ہی قابل ڈائریکٹر ہیں، لیکن ان کی اس فلم مور نے پورا ہونے میں بہت وقت لگایا، اور اس تاخیر کے باوجود ٹریلر دیکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا یہ وقت رائیگاں نہیں گیا کیونکہ ٹریلر سے یہ صاف ظاہر ہے کہ اس فلم کو بہت ہی ماہر لوگوں نے فلمایا ہے اور یہ بات بھی دعویٰ سے کہی جاسکتی ہے کہ اس فلم کے ٹریلر کو جس نے بھی دیکھ لیا وہ اس فلم کو پورا دیکھے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اس فلم کی کہانی ایک اسٹیشن ماسٹر کے گرد گھومتی ہے جو اپنے آپ کی تلاش میں زمانے میں نکل پڑا ہے، اس تھیم سے ہی ظاہر ہے کہ فلم واقعی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، ہاں اس فلم کی ایک اور خاص بات یہ ہے کے اس کا میوزک اسٹرنگز نے ترتیب دیا ہے اور شاعری انور مقصود کی ہے۔

فوٹو:فائل

اب ایسے میں کوئی کمی رہتی ہے تو وہ عوام کی جانب سے بہتر رسپانس کی ہے۔

ساتھ ہی اگر ہم بات کریں 14 اگست کو ریلیز ہونے والی فلم ’’شاہ‘‘ کی تو اس کی کہانی بھی دیگر فلموں سے منفرد ہے۔ یہ فلم پاکستان کے لیجنٹ باکسر سید حسین شاہ کی زندگی کے بارے میں بنائی گئی ہے۔ حسین شاہ لیاری کے رہاشی تھے بچپن ہی میں ماں باپ کے انتقال کے بعد لیاری کی سڑکوں پر ہی زندگی گزاری لیکن کھیل سے محبت اور اپنی انتھک لگن کے باعث 1988 میں سئیول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔ یہ وہ واحد پاکستانی ہیں جنہوں نے پورے ساؤتھ ایشیاء میں پہلی بار یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ فلم کے ڈائریکٹر عدنان سرور کا کہنا ہے کہ حسین شاہ کو لوگ اس طرح نہیں جانتے جس طرح جاننے اور یاد رکھنے کا حق ہے۔ اسی لئے میں نے یہ فلم بنانے کا سوچا اور پھر اپنی بھرپور محنت کے ساتھ یہ فلم بنائی ہے اور اُمید کرتا ہوں اس فلم کو عوام ضرور پسند کریں گے۔

تو پھر اب کیا خیال ہے؟ جو لوگ یہ توجیہ پیش کیا کرتے تھے کہ وہ بھارتی فلمیں محض اِس لیے دیکھتے ہیں کیونکہ پاکستان میں معیاری فلمیں بننا بند ہوگئی ہیں تو اِس بار ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اِس لیے فیصلہ اب آپ کا ۔۔۔۔ کہ عید پر بھارتی فلموں کا انتخاب کرتے ہیں یا پاکستانی فلموں کا۔

کیا آپ اِس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستانیوں کو بھارتی فلموں کے بجائے پاکستانی فلموں کو پروموٹ کرنا چاہیے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

سید عون عباس

سید عون عباس

بلاگر نے جامعہ کراچی سے ابلاغ عامہ اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔ اس وقت وفاقی اردو یونیورسٹی سے ابلاغ عامہ میں ایم فل جا ری ہے۔ ریڈیو پاکستان، جامعہ کراچی کے شعبہ تعلقات عامہ سے منسلک رہنے کے علاوہ مختلف اخبارات اور رسالوں میں تحقیقی علمی و ادبی تحریریں لکھتے ہیں۔ ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے صحافی اور ایک نجی چینل سے وابستہ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔