ٹریفک نظام کی بہتری کے لیے آئی جی سندھایڈمنسٹریٹرودیگرآج طلب

غیر ملکی نمبر پلیٹ لگی گاڑیاں کیسے چل رہی ہیں،سپریم کورٹ، شہر میں ٹریفک کنٹرول کرنے کیلیے نفری کم ہے،امیر شیخ


Staff Reporter August 21, 2015
کورنگی روڈکے جنکشن پر تعمیر ہونے والا انڈر پاس ہینو چورنگی کے اوور ہیڈ برج سے منسلک ہوگا، سیکریٹری ڈی ایچ اے فوٹو : فائل

ISLAMABAD: سپریم کورٹ آف پاکستان نے شہر میں ٹریفک سسٹم اور فینسی نمبر پلیٹس والی گاڑیوں کے متعلق وضاحت کیلیے آئی جی سندھ ، اے آئی جی کراچی ، ایڈمنسٹریٹرکراچی ، ایم ڈی کے الیکٹرک اور ڈائریکٹر ایکسائزو ٹیکسیشن کو جمعہ طلب کرلیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سرمد جلا ل عثمانی کی سربراہی میں بینچ نے ڈی ایچ اے میں ٹریفک جام اور دیگر مسائل سے متعلق کیس کی سماعت کی، ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ نے بینچ کو بتایا کہ کراچی شہر میں ٹریفک کنٹرول کے لیے صرف 2 ہزار کی نفری ہے جو کہ کراچی جیسے بڑے شہر کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

انھوں نے بینچ کو مزید بتایا کہ ان میں سے بھی 300 اہلکار صرف ڈی ایچ اے میں ٹریفک کنٹرول کیلیے مختص ہیں، فاضل بینچ نے آئی جی اور اے آئی جی کو جمعہ کو اس صورتحال کی وضاحت کیلیے طلب کرلیا، بینچ کے سربراہ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ان سے استفسار کیا کہ کراچی کی سڑکوں پر عارضی نمبر پلیٹس اور غیر ملکی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کیسے چل رہی ہیں ، فاضل بینچ نے صورتحال کی وضاحت کیلیے ڈائریکٹر ایکسائز و ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو بھی طلب کرلیا،عدالت نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہروم خٹک کومنصوبے کی نقول عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ڈی ایچ اے کے سیکریٹری بریگیڈیئر(ر) انعام کریم نے بتایا کہ اپنی ذمے داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اور انہیں پورا کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں ،ڈی سیلینشن پلانٹ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ یہ پلانٹ فیز 8میں نصب کیا گیا تھاجو اب غیر فعال ہوچکا ہے کیونکہ جس کمپنی نے یہ پلانٹ نصب کیا تھا وہ بینکوں کی نادھندہ ہوگئی تھی اور اب قرضوں کے عوض یہ پلانٹ بینکوں کی تحویل میں ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بڑی بڑی عمارتیں بنائی جارہی ہیں، لوگوں کو سہولتیں نہیں دی جارہی، عدالت نے استفسارکیا کہ یہاں ماربل فیکٹریاں کیوں قائم ہیں جس پر ڈی ایچ اے نے موقف اختیارکیاکہ ماربل فیکٹریاں ہماری حدود سے باہر ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ابھی دو منصوبے اس سلسلے میں شروع کیے جارہے ہیں، انھوں نے فاضل بینچ کو ایک انڈر پاس کی تعمیر کے بارے میں بھی آگاہ کیا جو بائی پاس اور کورنگی روڈکے جنکشن پر ہوگا اور یہ ہینو چورنگی اوور ہیڈ برج سے منسلک ہوگا،سیکرٹری ڈی ایچ اے نے بتایا کہ اس سلسلے میں کے ایم سی سے زمین مل چکی ہے اور اب کے الیکٹرک کو اس منصوبے کی راہ میں آنیوالے کھمبے اور تار ہٹانا ہیں جو ابھی تک نہیں ہٹائے جاسکے اور اسی وجہ سے منصوبہ التواکا شکار ہے۔

مقبول خبریں