پانچ چھاؤنیاں، پانچ دہشت گرد، پانچ سوالات

تنویر قیصر شاہد  پير 11 جنوری 2016
tanveer.qaisar@express.com.pk

[email protected]

پٹھانکوٹ میں انڈین ائیرفورس بیس پر پانچ ’’غیر ملکی‘‘ دہشت گردوں کا حملہ ہوا۔ پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر، ہر شخص نے اس واردات کی مذمت کی ہے۔ پاکستان کو دہشت گردوں نے جس طرح خونم خوں کیا ہے، دہشت گردی کا یہ احساس تو بس اہلِ پاکستان ہی جانتے ہیں۔ انڈین میڈیا نے اپنی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پرپاکستان کو تہمتوں کی باڑ پر رکھ لیا۔ اور اب بھارتی حکومت کے ترجمان وکاس سوا روپ نے کہا ہے کہ پٹھانکوٹ حملے کی معلومات کے حوالے سے ’’گیند‘‘ اب پاکستان کے کورٹ میں ہے۔

بھارت کے سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، جناب شِو شنکر مینن، کا کہنا ہے کہ پٹھانکوٹ ائیربیس کا حملہ پاک بھارت سیکریٹری خارجہ مذاکرات کے تعطل یا مؤخر ہونے کا باعث نہیں بننا چاہیے ۔ اسلام آباد اور دہلی کی بات چیت کو دہشت گردوں کی ذہنیت اور ڈیزائن کے بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیے۔جس طرح سرد جنگ کے دنوں میں امریکا اور سوویت یونین نے بات چیت کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے نہ دیا ۔وزیراعظم نواز شریف تو خلوصِ قلب سے پاک بھارت مذاکرات کو کامیاب بنانے اور انھیں مثبت انداز میں آگے بڑھانے کے متمنی ہیں۔ اسی اخلاص کے تحت انھوں نے دورئہ سری لنکا ہی میں بھارتی ہم منصب سے فون پر پندرہ منٹ گفتگو کی اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔اگرچہ وطنِ عزیز میں کئی اطراف سے یہ اعتراض بھی کیا گیا ہے کہ ہمارے وزیراعظم کی طرف سے نریندر مودی کو فون کرنا مناسب نہیں تھا۔

وزیراعظم نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے ہر قسم کی یقین دہانیاں کرا رہے ہیں، اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن در حقیقت پٹھانکوٹ ائیربیس کا حملہ بہت مشکوک اور مشتبہ شکل اختیار کر گیا ہے۔ خود بھارتی میڈیا میں بھی مودی حکومت سے لاتعداد سوالات و استفسارات کیے جا رہے ہیں مگر اپنی نالائقی چھپانے کے لیے بھارتی اسٹیبلشمنٹ، خفیہ ایجنسیاں اور وزیرِ دفاع خاموشی اختیار کرتے ہوئے ندامت کی تصویر بن گئے ہیں۔ پٹھانکوٹ کے آس پاس پانچ فوجی چھاؤنیاں اور آرمی فارمیشنز بروئے کار ہیں۔ ایسے میں پانچ دہشت گرد نہایت ہوشیاری اور چالاکی سے، تمام حساس اور مسلح رکاوٹیں توڑتے ہوئے، ائیربیس پر حملہ کرنے میں کیونکر کامیاب ہو گئے؟ پٹھانکوٹ شہر کے ایک طرف بھارتی فوج کی نگروٹہ 16 کور کام کر رہی ہے۔

دوسری جانب جموں کی 26 انفنٹری ڈویژن اور تیسری طرف امرتسر کی 15 انفنٹری ڈویژن تعینات ہے۔ چوتھی جانب شملہ کی 9 کور کا ہیڈ کوارٹر ہے تو پانچویں طرف جالندھر کی الیون کور کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ چھٹی جانب انبالہ کی 2 کور کا مرکز بھی ہے اور خود پٹھانکوٹ میں بھارتی فوج کی 29 انفنٹری ڈویژن ہر وقت تیار حالت میں کھڑی رہتی ہے۔ گویا پٹھانکوٹ کو سات اطراف سے بھارتی فوجوں نے اپنے حصار اور حفاظت میں لے رکھا ہے۔

ایسے میں یہ کیوں اور کیونکر ممکن ہو سکا کہ سرحد پار سے صرف پانچ دہشت گرد بین الاقوامی باؤنڈری لائن عبور کر کے 34 کلومیٹر کا فاصلہ آسانی سے طے کر سکیں، تمام رکاوٹیں بھی توڑ ڈالیں، پٹھانکوٹ ائیربیس میں داخل ہونے میں کامیاب بھی ہو سکیں اور ان پانچوں دہشت گردوں کا فضائی اور زمینی کُھرا بھی ناپا نہ جا سکے؟ کوئی فوٹو، کوئی ویڈیو؟ اور یہ سوال تو بھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول، جو خود کو ہمیشہ بڑا پاٹے خان سمجھتے ہیں، کی پیشانی پر سیاہ داغ بن کر ثبت ہو گیا ہے کہ جب پٹھانکوٹ کے اردگرد سات مختلف مقامات پر ہزاروں بھارتی افواج کے مسلح جوان متعین تھے تو انھوں نے کیوں چار سو کلومیٹر دور واقع دہلی سے 168 نیشنل سیکیورٹی گارڈز منگوائے تا کہ ائیربیس پر حملہ آور دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا سکے؟

اس فیصلے میں وقت بھی ضایع ہوا اور یہ نیشنل سیکیورٹی گارڈز پٹھانکوٹ ائیربیس اور آس پاس کے علاقوں سے بھی پوری طرح آگاہ نہیں تھے۔ اس ضمن میں پانچ نہیں بلکہ پانچ سو بنیادی اور حساس سوالات ہیں جنھوں نے بھارتی وزیراعظم، ان کے معتمد رفقائے کار اور بھارتی فوج کو گھیر رکھا ہے۔ دنیا ان کے جواب مانگ رہی ہے لیکن بھارت سرکار ان سوالات کے جوابات دانستہ فراہم کرنے سے انکاری ہے اور سارا ملبہ اپنے ایک ہمسایہ ملک پر پھینک دینا چاہتی ہے۔ جنابِ والا، یہ بنیا سیاست کارگر ہونے والی نہیں۔ بھارتی افواج کے لیفٹیننٹ جنرل (ر)  پرکاش کاٹوچ، سابق آرمی چیف جنرل وی پی ملک، انڈین آرمی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل ونود بھاٹیہ اور بھارتی فضائیہ کے سابق سربراہ فالی ہومی میجر نے بھی یہی سوالات اٹھائے ہیں مگر ان کے جواب دینے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ آخر کیوں؟ پٹھانکوٹ حملے کا ڈرامہ کہیں بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے خود تو نہیں رچایا تا کہ پاک بھارت مذاکرات اور امن عمل کو بلڈوز اور سبوتاژ کیا جا سکے؟

خود بھارت اور دنیا بھر میں اٹھنے والے ان سوالات و استفسارات کے سامنے نریندر مودی، ان کے مقتدر اتحادی اور بی جے پی کے وابستگان بے بس اور ذہنی خلجان کا شکار نظر آ رہے ہیں۔ مقتدر بی جے پی اور آر ایس ایس کی حریف (کانگریس) بھارتی حکمرانوں کی نالائقیوں، نااہلیوں اور کذب و ریا کا پردہ چاک کر رہی ہے۔ دباؤ میں آ کر سوالوں کا جواب دینے اور طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بی جے پی حکومت نے اپنے ایک نمانے اور بے چارے مسلمان وزیرِ مملکت مختار عباس نقوی کو میدان میں اتارا لیکن یہ صاحب میدان میں اترتے ہی جوتا چھوڑ کر بھاگ اٹھے۔ یہ بچگانہ حرکت بی جے پی ہی کو شوبھا دیتی ہے!!

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔