بورڈ پر وقار یونس کے لفظی باؤنسرز کا سلسلہ برقرار

مجھے کالی بھیڑ قرار دینے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، وقار یونس


Sports Reporter April 03, 2016
مجھے نکالنا ہے تو بتا دیں چلاجاؤں گا، ہیڈ کوچ قومی ٹیم۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کے بورڈ حکام پرلفظی باؤنسرز کا سلسلہ برقرار ہے، انھوں نے کہاکہ پی سی بی میں نان کرکٹرز کا راج ہے۔

میرے ساتھ انتخاب عالم کی رپورٹ کا بھی لیک ہونا یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ بورڈ میں کافی بڑی خرابی آ چکی، جس نے یہ جرم کیا اسے سزا ملنی چاہیے، مجھے نکالنا ہے تو بتا دیں چلاجاؤں گا، ایسا ہی چلتا رہا تو2 سال بعد کوئی اور کوچ شکایت کررہا ہوگا، مجھے کالی بھیڑ کہنے والوں کو شرم آنی چاہیے، ہر کوئی سسٹم کی خرابی کی بات کرتا ہے لیکن بہتری کے لیے کوئی آگے نہیں آتا، جب ٹیم افغانستان سے ہارنا شروع ہو جائے گی پھر ہمیں عقل آئے گی۔

ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وقار یونس نے کہاکہ کچھ لوگ اٹھ کر مجھے کالی بھیڑ قرار دیتے ہیں، ایسا کہنے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، میں کرکٹ بورڈ میں سفارش کے ذریعے نہیں آیا بلکہ ہیڈ کوچ کے لیے باقاعدہ درخواست دی، نجم سیٹھی نے میرا انٹرویو کیا اور میرے پلان سے اتفاق کرتے ہوئے مجھے چیف کوچ کی اہم ذمہ داری سونپی، البتہ ورلڈ کپ 2015 کے بعد سے ان سے کبھی نہیں ملا، ایک سوال پر وقار یونس نے کہاکہ ورلڈکپ کے حوالے سے رپورٹ لیک ہونا بہت بڑا جرم ہے، یہ حرکت جس نے بھی کی اسے سزا ملنی چاہیے۔

چیئرمین پی سی بی نے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی تھی جو ابھی تک شروع نہیں ہو سکی، میرے ساتھ انتخاب عالم کی رپورٹ کا بھی لیک ہونا یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ بورڈ میں بہت بڑی خرابی آ چکی، وقار یونس نے کہاکہ اگر مجھے ہیڈ کوچ کے عہدے سے ہٹانا ہے تو بورڈ کو پہلے اطلاع دینا پڑے گی، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت الزام تراشی کی جا رہی ہے، سابق پیسر نے کہا کہ اہلیہ مجھ سے لڑتی ہیں کہ بچوں کو اکیلا مجھے پالنا پڑتا ہے، ملک کی خاطر اپنے بچوں سے دور بیٹھا ہوں۔

سابق پیسر نے خود اعتراف کیا کہ میں15لاکھ روپے سے بھی زیادہ تنخواہ لینے والا بورڈ کا واحد ملازم ہوں، میں اس سے بھی زیادہ رقم کما سکتا ہوں، حکام کو اگر میری بات ہی نہیں سننی تو اتنی خطیر رقم کیوں ضائع کی جا رہی ہے، وقار یونس نے کہاکہ کرکٹ بورڈ میں نان کرکٹرز کا راج ہے، آغا زاہد اور علی ضیا ہی صرف ٹیسٹ کرکٹرز ہیں، انھوں نے کہا کہ جب ٹیم افغانستان سے ہارنا شروع ہو جائے پھر ہمیں عقل آئے گی، ہم میں سے ہرکوئی سسٹم میں خرابی کی بات کرتا ہے لیکن بہتری کے لیے کوئی آگے نہیں آتا، رمیز راجہ سمیت دیگرکرکٹرز کو ذمہ داری قبول کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے میرا موقف نہیں سنا اس لیے وفاقی وزیر کے پاس گیا، اختلافات شاہد آفریدی سمیت کسی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں،بورڈ میں بہت ساری چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

مقبول خبریں