موٹرویز اور اقتصادی ترقی کے حقائق

سیاست دان اسی تناظر میں سیاست اور قومی معاشی ترقی کے درمیان جاری کشمکش میں اعتدال پسندی اور توازن کا خیال رکھیں


Editorial May 08, 2016
حکومت اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل کو اپنے لیے ٹیسٹ کیس سمجھتی ہے فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سکھر موٹروے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے ان کا وہ خواب پورا ہونے جا رہا ہے جو 1990ء میں اسلام آباد لاہور موٹروے شروع کرتے وقت دیکھا تھا کہ سارا ملک موٹرویز سے منسلک ہو جائے، 2013ء میں دوبارہ خواب پورا کرنے کا موقع ملا تو ہم ہر جگہ موٹر ویز کے جال بچھا رہے ہیں، 1990ء والا خواب بدقسمتی سے ادھورا رہ گیا تھا، 1997ء میں بھی یہ خواب پورا نہ ہو سکا، اگر بار بار بریک نہ لگتی تو ملک خوشحال ہو چکا ہوتا۔ انھوں نے یہ باتیں جمعہ کو سکھر ملتان موٹروے کے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

وزیراعظم نے سکھر تا ملتان موٹروے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ ملک کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں سے متعلق ایک وعدے کی تکمیل کے لیے ضروری کمٹمنٹ کا اعادہ تھا، تاہم بنیادی ضرورت حکومت کی اقتصادی ترجیحات پر تعمیری تنقید کی ہے کیونکہ دور جدید اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی ترقی اور عوام کو معاشی ریلیف اور آسودگی مہیا کرنے سے مشروط ہے، اس لیے سیاسی چپقلش اور کشیدگی یا سیاسی بحران کے اثرات سے ملکی اقتصادی ترقی کے منصوبوں پر کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے اور اگر حکومت موٹرویز یا سی پیک منصوبوں کے تحت ملکی خوشحالی کے لیے ٹرانسپورٹ اور نقل و حمل کی جدید ترین سہولتوں کی فراہمی میں درست سمت میں سفر کر رہی ہے تو سیاسی اختلافات یا پیدا شدہ بحران سے اقتصادی پالیسی ہر گز متاثر نہ ہو۔

ایک زمانہ تھا کہ حکومتوں کے رخصت ہوتے ہی اس کی پالیسیوں کے تحت شروع ہونے والے منصوبے اور غیر ممالک سے طے پا جانے والے معاہدے بھی خاک میں مل جاتے تھے۔ ہر حکومت دوسرے پر الزام ڈالتی کہ اس کے منصوبوں سے قومی خزانہ خالی ہو گیا، یوں ملکی معیشت کو استحکام ملنے کی قوم کو حسرت ہی رہی۔ چنانچہ ماضی کے سبق کو یاد رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سیاست دانوں کو معیشت کے اہم اور بنیادی حقائق پر کسی قسم کی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے، سڑکوں کی تعمیر پر سیاست نہیں ہونی چاہیے کہ سڑک ایک تہذیبی حوالہ اور قومی معیشت اور یک جہتی کی ناقابل تردید علامت ہے۔

وزیراعظم نے تاریخی سکھر بیراج پل کی جگہ نیا پل ساڑھے چھ ارب روپے کی لاگت سے بنانے کا اعلان کیا اور کہا کہ نیا پل اسٹیٹ آف دی آرٹ ہو گا اور موجودہ 125 سال پہلے کا پل بھی قومی ورثے کے طور پر برقرار رہیگا جب کہ کراچی حیدر آباد موٹروے اگلے سال مکمل ہو جائے گی جو 6 رویہ ہے، اسی طرح اسی سال ہم حیدر آباد سکھر موٹروے کا سنگ بنیاد رکھیں گے جو کہ 296 کلو میٹر طویل ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ آج 6 رویہ سکھر ملتان موٹروے کا سنگ بنیاد رکھا ہے جو 294 ارب روپے کی لاگت سے 396 کلو میٹر طویل بنے گی جس میں 11 انٹرچینجز ہونگے، 10 ریسٹ ایریاز ہونگے اور یہ اسلام آباد لاہور موٹروے سے بھی بہتر بنے گی، کراچی سے لوگ اہل خانہ کے ہمراہ چند گھنٹوں میں لاہور اور پشاور پہنچا کریں گے۔

سی پیک کے اسی منصوبہ کے تحت کراچی کو پشاور سے ملا دیا جائے گا۔ اس منصوبہ کو تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔ ادھر پاکستان میں چین کے قائمقام سفیر جیان لی جن نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے تحت موٹروے اور شاہراہ قراقرم بڑے منصوبے ہیں، موٹروے کی تعمیر کے لیے چین نے پاکستان کو آسان شرائط پر قرض دیا، موٹروے کے اہم منصوبے پر پاکستان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے اپوزیشن پر کڑی نکتہ چینی کی اور کہا کہ ڈرنے والے ہوتے تو ایٹمی دھماکے ہی نہ کرتے، ملک کی خوشحالی کے منصوبوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، دہشتگردی اور دھرنے والوں کا ایجنڈا ایک ہے، دونوں پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا اور افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔

انھوں نے گلہ کیا کہ خورشید شاہ نے اس پل کے لیے مجھے خط لکھا تھا، آج انہیں یہاں ہونا چاہیے تھا۔ جہاں تک سکھر تا ملتان موٹروے کی تعمیر کا تعلق ہے یہ پاک چین راہداری منصوبہ کے تحت ہو رہی ہے جسے ملکی معیشت میں پیراڈائم آف چینج (گیم چینجر) کی حیثیت حاصل ہے، اس سے نہ صرف بلوچستان، خیبر پختونخوا بلکہ سندھ و پنجاب کی معاشی، تجارتی اور سماجی ترقی تیز ہو گی بلکہ پاکستان کو وسط ایشیا سمیت تمام پڑوسی ملکوں سے اقتصادی مسابقت میں نئے جذبہ سے شمولیت کا وسیع میدان مل جائے گا۔ پاک چین دوستی ایک محض روایتی بیان نہیں بلکہ اپنی ٹھوس دو طرفہ اقتصادی پہچان رکھتا ہے۔

سیاست دان اسی تناظر میں سیاست اور قومی معاشی ترقی کے درمیان جاری کشمکش میں اعتدال پسندی اور توازن کا خیال رکھیں۔ اس حقیقت کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں کہ موٹر ویز اور پاک چین اقتصادی راہداری سے قوم کی تقدیر بدل جائے گی۔ لیکن ملکی معیشت کو استحکام ملے گا تب ہی منصوبے طے شدہ شیڈول کے مطابق مکمل ہوں گے۔ حکومت اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل کو اپنے لیے ٹیسٹ کیس سمجھتی ہے اور اسے پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے دشمنوں کی نظر بد سے بچانا بھی ضروری ہے کیونکہ یہ دشمن گہری چالیں چل رہے ہیں، حتیاط لازم ہے۔

مقبول خبریں