ڈیوڈ کیمرون مستعفی تھریسا مے نئی برطانوی وزیراعظم

تھریسا مے کے وزیراعظم بننے کے جمہوری عمل میں ہمارے سیاست دانوں اور حکمرانوں کے لیے ایک سبق پنہاں ہے


Editorial July 14, 2016
تھریسامے 6 سال سے ہوم سیکریٹری ہیں اور دنیا کی تمام اہم شخصیات سمیت پاکستان کی قیادت سے متعارف ہیں۔ فوٹو؛ فائل

PARACHINAR: برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں جس کے بعد برطانیہ کی سابقہ وزیر داخلہ تھریسا مے نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ برطانیہ کی نئی وزیراعظم تھریسا مے عملیت پسند خاتون ہیں جو برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے ریفرنڈم سے پیدا افراتفری کے بعد ابھر کر سامنے آئی ہیں، تھریسامے اپنی ساتھی کنزرویٹو اور یورپی یونین مخالف مارگریٹ تھیچر کے نقش قدم پر ہیں اور ان کے بعد وہ برطانیہ کی دوسری خاتون وزیراعظم ہیں۔

واضح رہے تھریسا مے برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کے حق میں تھیں تاہم انھوں نے پوری مہم کے دوران کوئی خاص سرگرمیاں نہیں کیں لیکن جب 23 جون کے ریفرنڈم نے چونکا دینے والے ''چھوڑ دو'' نتائج دیے تو ڈیِوڈ کیمرون کے استعفے کے اعلان کے بعد پیدا شدہ سیاسی خلا کو پر کرنے کے لیے آگے بڑھیں۔ تھریسا مے کے وزیراعظم بننے کے جمہوری عمل میں ہمارے سیاست دانوں اور حکمرانوں کے لیے ایک سبق پنہاں ہے، ہم بھی برطانوی جمہوریت کے حامی ہیں کم از کم اس کے نقش قدم پر تو چلیں۔

اس پر امن انتقال اقتدار سے پتہ چلا کہ جمہوریت صرف شور مچانے سے نہیں آتی۔ تھریسا مے کو یہ احساس ہے کہ دہشت گردی نے پاکستان کو ہدف بنایا ہوا ہے، انھوں نے پاکستان کے حق میں آواز بلند کی ہے اور پاکستان کو اپنا دوست تصور کرتی ہیں۔ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ وزیراعظم بننے کے بعد ان کی پاکستان کی سیاسی قیادت کے ساتھ پہلے دن سے ہی ورکنگ ریلیشن شپ قائم ہو جائے گی۔

برطانوی وزیر برائے کاؤنٹر ایکسٹریم ازم لارڈ طارق احمد نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ تھریسا مے بہترین وزیراعظم ثابت ہوں گی اور ان کے وزیراعظم بننے سے پاک برطانیہ تعلقات اور زیادہ مضبوط ہوں گے، ان کے مطابق تھریسا مے انتہائی مخلص اور دوسروں کی بات سننے والی خاتون ہیں، دنیا میں اس وقت جو صورتحال ہے۔

اس کا بھی تقاضا ہے کہ ان کی طرح حالات پر گہری نظر رکھنے والی شخصیت وزیراعظم بنتی۔ تھریسامے 6 سال سے ہوم سیکریٹری ہیں اور دنیا کی تمام اہم شخصیات سمیت پاکستان کی قیادت سے متعارف ہیں۔ شریعہ کورٹس کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے جو کمیٹی انھوں نے بنائی ہے اس میں مسلم اماموں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہے اور وہ پاکستان کے متعدد دورے بھی کر چکی ہیں۔ برطانیہ میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے استعفیٰ سمیت دیگر تبدیلیاں جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہیں۔ پاکستان اکابرین کو بھی دیگر ممالک سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

مقبول خبریں