سندھ مدرسۃ یونیورسٹی اور دکانداروں میں تنازع شدت اختیار کرگیا

62 دکانداروں کا دکانیں خالی کرنے سے انکار، یونیورسٹی کے بجائے بورڈ کی ملکیت قراردیدیا


Staff Reporter December 14, 2012
62 دکانداروں کا دکانیں خالی کرنے سے انکار، یونیورسٹی کے بجائے بورڈ کی ملکیت قراردیدیا،1500روپے کرایہ ماہانہ دینے کا انکشاف، فوٹو : جلال قریشی ، ایکسپریس

لاہور: سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ اوردکانداروں کے مابین دکانوں کی ملکیت کاتنازع شدت اختیارکرگیا ہے۔

یونیورسٹی کے احاطے میں موجود 62 دکانداروں نے متعلقہ دکانیں خالیں کرنے سے انکارکرتے ہوئے اسے یونیورسٹی کے بجائے سندھ مدرسہ بورڈ کی ملکیت قراردے دیاہے جبکہ اس حوالے سے قائم ایکشن کمیٹی نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلرپرگمراہ کن بیانات جاری کرنے کاالزام عائد کیاہے دوسری جانب دکانداروں کی جانب سے شہرکے مصروف تجارتی علاقے میں قائم ان دکانوں کاکرایہ 1500روپے ماہانہ اداکیے جانے کا بھی انکشاف ہواہے جو سندھ مدرسہ بورڈ کودیا جاتا ہے مزید برآں دکانداروں کی جانب سے کرائے کے لیے کیے گئے معاہدے کی بھی کوئی مدت نہیں ہے۔

اس بات کاانکشاف دکانداروں کی ایکشن کمیٹی کے سربراہ محمد یحییٰ پولانی نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا،یحییٰ پولانی کی جانب سے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ سندھ مدرسہ بورڈ کی حدود میں قائم 62 دکانیں باقاعدہ معاہدے کے بعد لی گئیں اور اس کا نقشہ بھی منظور شدہ ہے اس حوالے سے گمراہ کن بیانات اصل حقائق پر پردہ نہیں ڈال سکتے،تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں،دکانوں کی کرائے داری سے حکومت سندھ کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ اس اراضی کے حقوق ملکیت بورڈ کے پاس ہیں،آج تک بورڈ 62 دکانوں سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے اوراس کی رسید بھی جاری کی جاتی ہے۔

9

دکانوں کی تعمیر کے نقشوں کی باقاعدہ منظوری کے ایم سی سے لی گئی تھی ،بورڈ کی ملکیت سے متعلق دعوے کی تصدیق نوٹیفکیشن سے ہوتی ہے جو حکومت سندھ نے جاری کیا تھا جس کے مطابق اس اراضی کا مالک سندھ مدرسہ بورڈ ہے سندھ رینٹڈ پریمیسز آرڈیننس 1959 کے تحت سندھ مدرسۃالاسلام یونیورسٹی اس اراضی کے ملکیتی حقوق نہیں رکھتی اور نہ ہی حقوق کرائے داری میں مداخلت کرسکتی ہے تاہم ان تمام حقائق کے باوجود مختلف حیلوں بہانوں سے دکانوں کے مالکان کو حراساں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو سراسر خلاف قانون ہے خصوصاً گمراہ کن بیانات سے دکانوں کے مالک ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں ، اعلامیے کے مطابق دکانوں کے مالکان کے پاس ٹیننسی معاہدہ بھی موجود ہے اور وہ بغیر کسی تاخیر کے باقاعدگی سے کرائے بھی ادا کررہے ہیں۔

مقبول خبریں